کراچی ملک بینک کا معاملہ
سوال: انسانی دودھ بینک میں احتیاط کے لیے ہر عورت کا دودھ پیک ہوگا اس پر سیریل نمبر ہوگا۔ جو ںچہ دودھ پیئے گا اس کا ڈیٹا مکمل انٹری ہوگا جب رشتے کا وقت آئے تو ادارے سے ویریفیکیشن ممکن ہے..ایسی صورت میں رضاعت کے رشتے محفوظ ہوں گے یہاں مشکوک صورت حال بھی نہیں بنتی..؟
جواب:
مفتی سید فصیح اللہ شاہ
یہ مناسب رائے ہے، مگر کیا ہمیں اپنے اداروں سے اتنی امانت و دیانت کی امید ہے..؟
نیز کیا اتنا احتیاط ہمارے معاشرے میں ہے کہ رشتے سے پہلے ڈیٹا کنفرم کریں..!
رشتوں میں بے اعتدالی بہت پیچیدہ ایشو بن چکا ہے
کل ہی ایک کیس آیا شوہر نے بیوی کو ایک سال پہلے طلاق دے دی تھی عورت شرم کے مارے پھر بھی ساتھ رہ رہی ہے ایک سال بعد ضمیر مطمئن کرنے حلالہ کرنا چاہتی ہے۔
کچھ عرصہ پہلے ایک لڑکا لڑکی کے پیار کا کیس سامنے آیا ظاہر ہونے پر لڑکی کی ماں نے کہا اس لڑکے کو میں نے دودھ پلایا تھا اب نہ لڑکا مانے اور نہ لڑکی بلکہ الٹا ماں کو جھوٹا کہنے لگے کہ رشتہ نہ دینے کا جھوٹا بہانہ بنا رہی ہو۔
ایک شخص نے اپنی بالغ بیٹی کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت کی، مسئلہ پوچھا تو حرمت مصاہرت کی وجہ سے بیوی اس پر حرام ہو چکی۔ اب وہ کوئی راستہ ڈھونڈ رہا تھا کہ کون سے امام کی فقہ میں گنجائش نکلتی ہے میں اپنا مسلک چھوڑ کر دوسرا مسلک قبول کر لیتا ہوں۔
ایسی صورت حال میں انسانی دودھ بینک میں جتنا بھی محتاط نظام ہو مشکل ہے کہ اس پر عملدرآمد بھی ہو۔
لہذا سرمایہ دارنہ نظام کے تجارتی طریقہ سے ہمارا دیسی اور شرعی طریقہ کار ہزار درجے محتاط بھی ہے اور رشتوں کے تقدس کے لیے بہتر بھی ہے کہ یہاں دودھ والی ماں کو نسبی ماں جتنی عزت و احترام سے نوازا جاتا ہے۔
و اللہ اعلم بالصواب