بلوچستان میں نسل کشی
بلوچستان میں بلوچ اور باقی اقوام کی نسل کشی کے بعد دہشتگرد تنظیم بی ایل اے اب نہتے بلوچ اور باقی اقوام کے نوجوانوں کو تاوان کے عوض جبری طور پر گمشدہ کرنے میں لگ گئی ہے
آج کوئٹہ شہر کے مشہور پکنک پوائنٹ پر بلوچ قوم کے نوجوانوں سمیت باقی اقوام کے دس کے قریب افراد کو دہشتگرد تنظیم بی ایل اے نے جبری طور پر گمشدہ کر لیا ہے۔
نام نہاد بہادر انسانی حقوق کے محافظ کیا اس اصل جبری گمشدگی کے خلاف لب کشائی کرے گے؟
اس سرزمین پر اب تک دہشتگرد تنظیم بی ایل اے نے ہزاروں کے قریب بلوچ اور باقی اقوام کا خون بہایا اس ظلم کے خلاف کوئی لب کشائی کیوں نہیں کرتا ؟
عید پر جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کرنے والے کیا آج کوئٹہ میں اپنے مسنگ پرسن عرف بی ایل اے کے دہشتگردوں کے ہاتھوں بلوچ اور باقی اقوام کے افراد کو جبری طور گمشدہ کرنے کے خلاف احتجاج کرے گے ؟