حالیہ انتخابی نتائج نے ثابت کیا کہ زھر آلود پروپیگنڈا تعمیر و ترقی پر غالب رھا –
اسٹیبلشمنٹ نے برسوں تک بڑی محنت کرکے اورریاستی وسائل جھونک کر مقبول راھنماؤں اور جماعتوں کی منظم کردار کشی کی ،
نظریۂِ ضروت والے ججز ،مفاد پرست جرنلسٹ اور ٹسٹ ٹیوب سیاستدان پوری طرح اس سازش کا ایندھن بنے –
پروپیگنڈا جھوٹ اور انتقام کا شکار ھونیوالے سیاستدانوں اور جماعتوں نے اس راہ میں سنگین غلطیاں بھی کیں اور ٹھوس حکمت عملی بنانے میں بھی ناکام رھے –
تبدیلی کا بھوت اب بوتل سے باھر آ کر آزادی کے نام پر ریاست ھی کے درپے ھے-
واضح رھے کہ فیک نیوز اور جھوٹ پر مبنی زھریلے پروپیگنڈا کا مقابلہ فائر وال سے ھو گا نہ ھی سیاسی پناہ لینے والے کی شھریت ختم کرنا مسئلہ حل کریگا-
ایسے اقدامات ھمیشہ الٹے پڑتے ھیں ، یہ حکومتوں کو لامتناھی اندھے اختیارات دیتے ھیں ،معاشرے کی اجتماعی دانش اورآزاد طبقات کبھی انکی حمایت نہیں کرتے-
پہلا راستہ بحت و مباحثہ کے بعد موثر قانون سازی تھا اور اس سے بڑھ کر متبادل بیانیہ کی تشکیل –
اس ضمن میں موثر اقدامات نہیں کئے گئے
اپنا جائز دفاع کیا جا سکا اور نہ ھی متبادل بیانیہ سامنے لایا گیا-
سزائیں اور سختیاں
سیاسی لبادے میں لپٹے نفرت کے گارے سے گُندھے کلٹ کو توڑ نہیں رھے بلکہ اسے مضبوط کر رھے ھیں-
موثر سیاست کی جا رھی ھے نا کوئ متبادل و موثر بیانیہ بنایا گیاھے،
سیاسی مدھوشی کا یہ عالم ختم نہ ھوا تو معاشی استحکام اور تعمیر ترقی کیلئے جاری تمام تر جدوجہد رائگاں جا سکتی ھے –
کچھ والنیٹئرز البتہ اپنے تئیں یہ جنگ اپنے اپنے انداز میں ضرور لڑ رھے ھیں-
مستند سیاسی جماعتیں کہاں ھیں اور کیوں سوئ ھوئ ھیں ؟؟؟