سابقہ آسمانی کتب کی تعلیمات سے استفادہ کا حکم –

سابقہ آسمانی کتب کی تعلیمات سے استفادہ کا حکم -

سابقہ آسمانی کتب کی تعلیمات سے استفادہ کا حکم –

کتب سابقہ منزلہ سے نیکی کی باتیں لی جاسکتی ہیں ۔ لیکن تشریعی امور کی جہاں تک بات آئیگی تو اس حوالہ سے احتیاط کی ضرورت ہے خاص کر یہ احتیاطی پہلو اس وقت لازم ہوجاتا ہے جبکہ کتب سابقہ کی موجودہ نسخوں کی عبارتوں سے انکی تعلیمات پیش کی جائے جن کتب میں شامل کی گئی تحریفات پر مفصل کتابیں موجود ہیں

ساتھ اس نص کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے : عن جابر: (ان عمر بن الخطاب رضي الله عنهما اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم بنسخة من التوراة فقال يا رسول الله هذه نسخة من التوراة فسكت فجعل يقرا ووجه رسول الله يتغير فقال ابو بكر ثكلتك الثواكل ما ترى ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فنظر عمر إلى وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال اعوذ بالله من غضب الله وغضب رسوله صلى الله عليه وسلم رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” والذي نفس محمد بيده لو بدا لكم موسى فاتبعتموه وتركتموني لضللتم عن سواء السبيل ولو كان حيا وادرك نبوتي لاتبعني) ‏‏‏‏رواه الدارمي ‏‏‏‏

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تورات کا ایک نسخہ لے کر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، اللہ کے رسول! یہ تورات کا نسخہ ہے، آپ خاموش رہے، اور انہوں نے اسے پڑھنا شروع کر دیا، جبکہ رسول اللہ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدلنے لگا، ابوبکر نے فرمایا: گم کرنے والی تمہیں گم پائیں، تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رخ انور کی طرف نہیں دیکھ رہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ مبارک دیکھا تو فوراً کہا: میں اللہ اور اس کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے غضب سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں، میں اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جان ہے۔ اگر موسیٰ ؑ بھی تمہارے سامنے آ جائیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی اتباع کرنے لگو تو تم سیدھی راہ سے گمراہ ہو جاؤ گے، اور اگر وہ زندہ ہوتے اور وہ میری نبوت (کا زمانہ) پا لیتے تو وہ بھی میری ہی اتباع کرتے۔ “اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔

باقی شرائع من قبلنا کے ثابت شدہ احکامات اور شرائع کا کیا حکم ہے یہ اصول فقہ کا ایک تفصیلی عنوان ہے ۔ مولانا انعام اللہ صاحب کا تفصیلی مضمون کا لنک  ملاحظہ فرمائیں یہ مضمون البینات کے شماروں میں سلسلہ وار پیش کیا گیا تھا ۔

 

عبداللہ عمر

Share
Share
Share
Share
Share

More News and Articles