اپنی زندگی کی ڈور کسی دوسرے کے ہاتھ میں مت دیں
قلم ابوولید خاں سیالکوٹ
اپنی زندگی کی ڈور کسی دوسرے کے ہاتھ میں مت دیں کیونکہ جو آپ ہیں وہ کوئی دوسرا ہرگز نہیں ہوسکتا جب آپ اپنی لگام کسی اور کی سپرد کرتے ہیں تو وہ کٹھ پتلی کی طرح اپنے انداز سے، اپنے اصول کے مطابق، اپنی پسند اور اپنے اشاروں پر آپ کو نچاتا ہے آپ کو آپ سے بہتر کوئی نہیں نکھار سکتا کسی کو خود پر تنقیدی کا موقع مت دیں خود پر خود تنقید کریں خود کو وقت دیں خود سے خود لڑیں اور پھر خود ہی منا لیں، جب آپ کے اندر کوئی اور جینے لگتا ہے ناں آپ نا تو اپنے رہتے ہیں اور نہ کسی کے ٹکڑوں میں بٹ کر نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں
آپ کو کوئی نہیں ہنسا رہا تو آپ خود کو خود ہنسا لیں خود کو اہمیت دیں تاکہ کسی کا درد بانٹ سکیں جب آپ ذہنی اور جسمانی صحت سے مالا مال ہو گے تو کسی کے کام آ سکیں گے اپنی ہی ذات میں کئی بکھیڑوں میں الجھا شخص کیا کسی کے کام آ سکے گا افسوس کہ ہم سب ہی ٹکڑوں میں بٹے محبتوں کے بھوکے اور اہمیت کے پیچھے بھاگنے والے نفسیاتی مریض ہیں کسی کا درد سن کر یہ کہہ دینا کہ میں سمجھ سکتا ہوں لیکن سمجھتا کوئی نہیں بس اتنا ہی تعلق ہے ہمارا اپنی ذات میں جو خلا ہم نے دوسروں کے ہاتھوں پیدا کر رکھا ہے اسے بھرنے کی کوشش کریں تاکہ زندگی یونہی بیکار نہ جائے