‏بلوچ حقوق تو بس ایک بہانہ ہے ان خواتین کو ملک سے باہر جانا تھا

‏بلوچ حقوق تو بس ایک بہانہ ہے ان خواتین کو ملک سے باہر جانا تھا

‏بلوچ حقوق تو بس ایک بہانہ ہے ان خواتین کو ملک سے باہر جانا تھا

بیس سال سے ماہ رنگ ،فرزانہ مجید ،سمی دین اور کریمہ بلوچ جیسی خواتین کو بلوچ حقوق کے نام پر بلوچستان پر مصلت کیا گیا ہے ۔

ان بیس سالوں میں بلوچ قوم مذید دہشت کا نشانہ ہی بننی ہے ۔
اس عرصے بلوچ نوجوانوں کی نسل کشی میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ ایک خاص تعداد میں بلوچ قوم کے نوجوان یا تو دہشتگرد تنظیم کا حصہ بن کر مرے ہے یا پھر انہی دہشتگرد تنظیم کے ہاتھوں اپنے ہی بلوچ قوم کے افراد کو قتل کرایا گیا ہے ۔

ان خواتین نے دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے بلوچ افراد کے قتل تک کی مذمت نہیں کی مگر جب بھی ان خواتین کو موقع ملا ہے انہوں نے انہی حقوق کی بنا پر پروپیگنڈہ کر کہ ملک سے باہر عیاشی کی زندگی گزاری ہے ۔

Share
Share
Share
Share
Share

More News and Articles