وحدت ادیان
مکالمہ بین المذاہب /بین المذاہب ہم آہنگی /تقارب ادیان /وحدت ادیان /عالمگیریت یہ وحدت ادیان کے مشن اور طریقہ کار کی مخلتف صورتیں ہیں جس پر اسٹپس بائے اسٹیپس کام کیا جارہا ہے ۔
اسکے مقابلہ میں تقابل ادیان کا فن یا علم یا اصطلاح کوئی فتنہ انگیز چیز نہیں ہے ۔جبکہ تقابل ادیان کی غرض یہ ہو کہ تقابل کے بعد اسلام کی حقانیت کا ثابت کی جائے ۔
اس وقت مختلف گمراہ کن نظریات اور ازمز کے بعد آخری نظریہ وحدت ادیان یا مذاہب یا تہذیب کا ہے یعنی ایک دین یا تہذیب کا تسلط جسے دجالی تہذیب ومذہب کہ سکتے ہیں۔
اسلام جب دیگر مذاہب کے ساتھ مل جائے تو اسکی روح ہر گز باقی نہیں رہ سکتی یہ ایک طرح سے اسلام کے ساتھ زندقیت کا رویہ ہے۔
متفقات پر مل بیٹھیں ۔مختلفات کو چھوڑدیں ۔متفقات کو رد الحاد کا بیس بنائیں ۔
یہ سب باتیں وحدت ادیان کی طرف لے جاتی ہے ۔
عیسائیت یا دیگر محرف مذاہب کے ساتھ کن متفقات پر مل بیٹھیں ؟ مثلا عیسائیت کا نظریہ توحید ہی تثلیث وتجسیم کا شکار ہے اسکے بعد کونسے متفقات باقی رہ گئے ہیں؟؟؟
اسی طرح یہودیت بظاہر مذہب پرست بننے کے باجود صہیونی مقاصد کے لیے الومیناٹی (شیطان پرست ) بنے ہوئے ہیں ۔جن مذاہب کا تصور خدا اور تصور وحدانیت ہی اتنا مبہم ہوگیا ہے انکے ساتھ مل بیٹھ کر الحاد کے خلاف کام کرنے اپنے دین اور نظریات کو نقصان پہنچاناہے ۔
اسلام ایک افاقی اور آخری دین ہے کسی بھی قسم کے حالات یا کسی بھی قسم کے دائرہ کام میں اسکے اصولوں کے اندر ہلکی سی کمی بیشی یا پیوند کاری کی بھی ہرگز ضرورت نہیں ہے ۔
جدید اسکالرز اور وحدت ادیان کے انجان داعیوں کی جانب سے یہ باور کرانا ہے کہ تمام مذاہب حق ہیں اور انسان جس کی بھی پیروی کر لے درست ہے۔انتہائی درجہ کی گمراہی ہے اس مقصد کے لیے عام طور پر مشترکاتِ مذاہب پر زور دیا جاتا ہے۔ اس اشتراک کے تلاش کی بنیاد خود قرآن میں ہے لیکن اس سے مقصود انھیں اسلام کی عالم گیر سچائی کی طرف بلانا ہے نہ یہ کہ انھیں یہ تاثر دینا کہ تم بھی حق ہی پر عمل پیرا ہو۔ اس معاصر فکری رجحان کے پیچھے شاید مابعد جدید دور اور گلوبلائزیشن فکر کا وہ معروف مفروضہ بھی ہے کہ کوئی مہا بیانیہ یا Grand Narrative موجود نہیں ہے ۔ عام طور اس طرح کی غلط فہمیوں میں وہ لوگ زیادہ مبتلا ہیں جو مطالعہ ادیان اور فلسفے سے تعلق رکھتے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان کے ہمارا ایمان ہے کہ اسلام ایک آفاقی دین ہے اور تمام ادیان کا ناسخ اور خاتم ہے اور رسول عربی ﷺ پر ایمان اخروی نجات کے لیے ضروری ہے اور اس کا علم و ادراک حاصل ہونے کے بعد بھی کسی اور دین پر قائم رہنا آخرت میں سراسر نقصان کا باعث ہے۔
اس موضوع پر گلوبلائزیشن کے تناظر میں بندہ کچھ لکھ رہا ہے ۔۔انشاء اللہ "آگاہی فکر ونظر ” میں سلسلہ وار پیش کیا جائگا ۔
عبداللہ عمر