دوست اور وقت
ہم اکٹھے دوست جو اپنے دکھ سکھ بانٹتے تھے ۔ وقت اور حالات کے پانیوں میں بہتے بہتے مختلف سمتوں اور جزیروں میں جا پہنچے ہیں ۔ جہاں کے موسم پھل رتیں دن رات ماحول یکسر مختلف ہوتے ہیں ۔ ہم سب بہتے بہتے دور دور دور بہت دور جا نکلتے ہیں ۔
وہاں ہمارے نت نئے دوست بنتے چلے جاتے ہیں۔ اور یوں ہم ان کے انس و محبت میں مبتلا ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ مگر انسے دوستی بھی ضروری تھی کیوں کے انسان کو اپنے احساسات و جذبات کسی نہ کسی کو کہنے ہوتے ہیں۔
کیوں کے جہاں جسم کو توانا ئیوں کی ضرورت ہوتی ہے کھانا ضروری ہے پیٹ میں بوجھ بهرنا ضروری ہے وہاں دل کے بوجھ بھی ہلکا کرنے ضروری ہوتے ہیں ۔ بوجھ کوئی بھی ہو اتارنا بہر حال ضروری ہوتا ہے۔
کچھ دوست وہ بوجھ اٹھاۓ پھرتے ہیں انھیں وہ بوجھ اتارنے کو دوست میسر نہیں ہوتے وہ دوست جو انکی سنتے سناتے تھے جا دور جز یر وں میں آباد ہو جاتے ہیں۔ جہاں وہ من کا بوجھ ہلکا کر کے ایک نیا جہان آباد کر چکے ہوتے ہیں اور جب کبھی وہ واپس اپنے گھونسلوں کو آتے ہیں تو کچھ دوست جن کو وہ رسما” ملنے آتے ہیں وہ دھرتی میں بوجھ سمیت ایک قبر نما بوجھ زمین پر بنے ہوتے ہیں۔
تو آگے بڑہیں نئے دوست تلاش کریں کیوں کے زندگی ایک مسافر خانہ ہے چلتے چلتے نئے دوست منتظر ہوتے خود کے لئے ہی نہ سوچیں دوسروں کے بوجھ بھی اٹھانا سیکھیں ہو سکتا آپ سے بھی زیادہ بوجھ اٹھاۓ لوگ آپ کے دو الفاظ محبت کے احساس کے منتظر ہوں۔ بس یہی تو بوجھ ہوتے ہیں دوستوں کے جو بہت بھاری ہوتے ہیں جو دو الفاظ سے جاتے رہتے ہیں ۔
جو دوست اپنے دلوں پر روحوں پر اٹھا ے پھرتے ہیں۔ دوست صرف بوجھ اٹھانے کو نہیں ہوتے خود غرض نہ بنیں انکے بوجھ اٹھانا بھی جانیں۔ دوسرے جزیروں کو گئے جب واپس لوٹیں آپ کو دیکھ کر مطمین ہوں خوش ہوں نہ کے آپ کو بوجھ تلے دیکھ کر آپ کا مزید بوجھ لے کر واپس نہ لوٹیں ۔
جو پانی پلوں کے نیچے سے بہہ جاتے ہیں دوبارہ لوٹ کر نہیں آتے۔
منجانب؛؛ ابوولید خاں پاکستان انٹرنیشنل میڈیا کونسل آفیشل گروپ نائب صدر ضلع سیالکوٹ