کیا پاکستان کو اسلام ترقی نہیں کرنے دے رہا ؟
کالم نگار: اسامہ خان دولتانہ
سب سے پہلے تو لاکھوں قربانیاں اس لیے دی گئی کہ مسلمانوں کا ایک الگ وطن ہو تاکہ کم از کم ایک ایسی پرتعفن فضا سے جان چھڑوائی جا سکے۔جس میں مسلمانوں پر دوران نماز خنزیر کا گوشت پھینکا جاتا تھا۔قرارداد مقاصد یعنی قرارداد لاہور 1940 میں پیش کی گئی اور اس پر متفقہ طور پر آمادگی کا اظہار کیا گیا۔لیکن یہ قرارداد پاکستان اس لیے بن گئی کہ اس وقت تک چوہدری رحمت علی کی جانب سے نام تجویز کر دیا گیا تھا۔ اس لیے زبان زد عام قرارداد پاکستان کہلائی جانے لگی۔ جبکہ حقیقی طور پر قرارداد دلی قرارداد پاکستان تھی۔لیکن یہ ایک الگ بات ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ ایک ملک جس کو خالصتاً مسلمانوں کے لیے حاصل کیا گیا تھا۔وہ ایک ہندوؤں کے نام نہاد سیکولر ملک سے پیچھے کیسے رہ گیا۔
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ کبھی بھی اس ملک میں نظام کو مستحکم نہ ہونے دینا۔طاقت کا انحصار مستحق کی بجائے کسی ایک ادارے کے سپرد کر دینا جو ادارہ خود اس مستحق کو جوابدہ ہے۔
ہم نے شروعات سے ہی تاریخی غلطیاں کی ہیں۔ جس میں وہ کچھ قتل اور کچھ قتل نما اقدامات شامل ہیں۔
ملک اسلام کے نام پر حاصل کر لیا گیا لیکن ابھی بھی اس کی رگوں میں مغرب کا خون دوڑ رہا تھا۔1949 میں پاکستان کے آئین میں قرارداد مقاصد کو بطور پاکستان کے آئین کا حصہ سمجھ کر شامل کیا گیا۔
پھر جمہوریت کا دور شروع ہوا جو آج تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔آج تک کسی وزیراعظم نے اس جمہوری نظام میں اپنی مدت مکمل نہیں کی کیا اس کی وجہ اسلام ہے ؟ اندرونی معاملات کی وجہ سے ایک وزیراعظم جو کروڑوں لوگوں کے ووٹ لے کر آیا ہے اس کو چند سال بعد اتار دینا اور اس کو اپنی مدت بھی مکمل نہ کرنے دینا اس میں اسلام کہاں ہے؟ اس وقت دنیا کے سپر پاور جو پاکستان کو بہت آگے لے کر جا سکتی تھی۔ جس نے کبھی بڑھ چڑھ کر دوسرے ممالک میں اپنے کیمپ نہیں بنائے جس نے کبھی دوسرے ممالک کی حکومتوں کو نہیں گرایا جس نے ہمیشہ اپنے حامی ممالک کو کاروباری لحاظ سے مدد فراہم کی اس کے بلانے کے باوجود ہم ہزاروں کلومیٹر دور مغرب میں بسے ہوئے ایک ملک کی گود میں جا بیٹھے کیا یہ کسی مولوی نے کیا تھا یا عالم دین نے یا اپ کے پہلے وزیراعظم جناب لیاقت علی خان نے ؟ یہ چناؤ جو آج بھی تاریخی ماہرین کے مطابق سب سے پہلا غلط قدم تھا جس کا خمیازہ ہم آج بھی بھگت رہے ہیں کیا یہ اسلام کو سامنے رکھ کر لیا گیا تھا کیا یہ فیصلہ مولویوں نے کروایا تھا ؟
پھر تھوڑا آگے بڑھتے ہیں چوہدری اور بوگرے کی لڑائی ہمارے چہرے پر آج بھی ایک لعنت ہے سکندر مرزا کا کردار آج بھی شرمندگی کا باعث ہے کیا یہ سب اسلام نے یا مولوی نے کروایا ؟
1962 میں چین نے پاکستان کو کہا کہ جموں و کشمیر لداخ تک اس وقت بھارتی فوج سے خالی ہے۔آپ لوگوں نے صرف اتنا کرنا ہے کہ گاڑیوں میں بیٹھ کر صرف وہاں جا کر اپنے جھنڈے لگانے ہیں۔کیونکہ بھارت کی ساری فوج ہمارے ساتھ یعنی چین کے ساتھ بارڈر پر لڑ رہی ہے۔اس وقت امریکہ کو اپنا باپ بنا کر اس چیز کی کس نے یقین دہانی کروائی تھی کہ ہم کبھی بھی اس طریقے سے جموں و کشمیر فتح نہیں کریں گے کیا وہ کوئی عالم دین تھا کسی مدرسے کا مولوی تھا کسی اسلامی سیاسی جماعت کا سربراہ تھا ؟ یقینا نہیں کیونکہ وہ تو فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان تھا۔اگر آج کشمیر ہمارے پاس ہوتا تو کیا زراعت ہماری تباہ ہوتی کیا ہم جنگیں کر چکے ہوتے۔کیا لاکھوں لوگ ہمیں مروانے پڑتے ؟
اب تھوڑا مزید پیچھے جاتے ہیں پھر مزید آگے ائیں گے جنرل ایوب خان جو اس ملک کا چوکیدار تھا اس کو کس نے کہا تھا کہ آؤ اور ایک جمہوری حکومت گراؤ، کسی مولوی نے کہا تھا یا اسلام نے درس دیا ؟
اب تھوڑا مزید آگے آتے ہیں یحییٰ خان ایک لبرل آدمی ایک سیکولر آدمی جس کو رنڈی اور شراب کے علاوہ کوئی کام نہیں تھا۔اس کو کس نے کہا تھا کہ اے! چوکیدار نکل اپنی بیرک سے اور ا اور ملک کی باگ دوڑ سنبھال ؟ کیا اس چوکیدار کو اسلام نے کہا تھا کہ وہ شراب پیے اور زنا کرے ملک کا بیڑا غرق کرے ؟
تھوڑا مزید آگے آئیں ایک لبرل آدمی جس کا نام ذوالفقار علی بھٹو تھا۔جو اچھی مہنگی شراب پیتا تھا۔جس نے زنا کے اڈوں کو لائسنس فراہم کیے۔ جس نے ملک میں شراب خانے اور نائٹ کلب کھلوائے۔ ملٹری انٹیلیجنس اور ملک کے دوسرے بڑے اداروں کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے کے لیے اس کو اسلام نے کہا تھا۔ مولوی نے کہا تھا؟ جو جو اس شخص نے اداروں کے ساتھ کیا اس کے بعد سے وہ پردہ ہی اٹھ گیا اور ہر شخص نے اداروں کے ساتھ وہی کیا اس نے اداروں کو اپنے گھر کی نوکرانی بنا کر استعمال کیا اس ملک میں اس چیز کی روایت ڈالنے والا یہ لبرل حکمران ذلفقار علی بھٹو تھا !کیا یہ سب اس سے اسلام نے کروایا ؟ الیکشن ہوا واضح برتری مجیب الرحمن کو ملی اس کے باوجود بھی اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر رہنے والا یہ نشئی کیا اسلام کے ہاتھوں مجبور تھا ؟
مزید آگے آئیں جنرل ضیاء الحق آیا قوم کو اسلام کا ایجنڈا دیا قوانین بنائے اور مرتب کیے۔۔۔۔لیکن ملک کی تاریخ میں رہنے والے تمام آمروں سے تمام حکمرانوں سے سب سے زیادہ عوام خوش تھی تو وہ جنرل ضیاء الحق سے تھی کیوں کیونکہ اس نے اس ملک کو اس جانب لے جانے کی کوشش کی جس کے لیے یہ ملک وجود میں آیا تھا کیونکہ ہر نسل کے ذہن میں آج بھی یہی ہے کہ یہ اسلام کے لیے ملک بنا ہے تو یہاں اسلام کا قانون ہونا چاہیے۔۔۔۔۔ضیاء الحق شہید ہو گیا بی بی آئی لبرل پارٹی کی لبرل سربراہ جو اس وقت لندن سے آئی تھی جس کے فوٹو کی مثالیں آج بھی زندہ ہیں۔۔۔۔۔سکھوں کی لسٹیں ہندوستان کو کیااسلام کے کہنے پر دی گئی ؟ اپنے ہی ملک کے مجاہدین کی انفارمیشن ہندوستان کو دی گئی ملک تو پھر بھی وہیں رہا۔۔۔۔
نواز شریف آتا ہے ملک چلاتا ہے اس وقت کے حساب سے ملک تھوڑا چلتا ہے۔۔۔۔حکومت کیوں گرائی گئی اسلام کے کہنے پر بھارت دشمنی میں اردو کی وجہ سے ؟
تھوڑا مزید اگے آئیں 1999 ہے ملک ایٹمی طاقت بننے کے باوجود جمہوری وزیراعظم سے محروم ہو گیا۔۔۔۔بیرک سے نکل کر ایک فوجی ملک کے تخت پر کیسے بیٹھا کیا اس کو اسلام نے بٹھایا تھا حالانکہ اسلام کہ تو وہ خلاف تھا۔وہ تو سب سے بدترین آمر تھا کہ اس نے صرف ایک مخصوص طبقے کو دیوار کے ساتھ لگائے رکھا جس کا نتیجہ ہم آج بھی بھگت رہے ہیں۔۔۔بات کس کی مانی تھی ؟ کیا اس آمر نے بات اسلام کی مانی تھی،یا اسلام دشمن ایک ملک کی ؟ کیا اس کے عوامل کے رد عمل میں ہم نے ٹی ٹی پی اور اس جیسی مزید تنظیموں کو نہیں جیھلا اور جھیل نہیں رہے ؟ کیا بلوچوں کا ایک سردار مروا کر اس نے بلوچ دہشت گرد تنظیمیں نہیں بننے پر مجبور کیں ؟ کیا یہ بطور عالم دین اس نے کیا تھا یا اسلام نے اس سے کروایا تھا ؟ پھر یہ اترا۔۔۔! ایک لبرل جماعت حکومت میں آئی۔۔۔۔ملک کا مزید بیڑا غرق ہوا رشوت ستانی کا بازار گرم ہوا۔۔۔۔دو دو لاکھ روپیہ لے کر پولیس میں بھرتیاں ہوئیں لاکھوں کروڑوں روپے لے کر لوگوں کی من مرضی کی پوسٹنگز کی گئی۔سود کی شرح کو بڑھایا گیا ۔
عام عوام کو جیتے جی مارا گیا۔کیا یہ سب اسلام نے کروایا یا ایک مولوی نے کروایا یا ایک مدرسے نے کروایا؟ کیا اس صدر کو اسلام نے کہا تھا کہ 10 فیصد ہر معاملے میں لیتا رہے اور بڑی بڑی کمپنیوں کو اس ملک میں آنے سے روکے ؟ کیا اس کے سسر کو بھی اسلام نے کہا تھا کہ عام عوام کی ملکیتی چیزوں کو حکومتی ملکیت میں باپ کا مال سمجھ کر لے جائے ؟ وہی سسر جس کو آج کل ہمارے کچھ میڈیا اراکین عالمی مدبر بنانے پر تلے ہیں۔۔۔کیا یہ سب اسلام نے ان سے کروایا ؟
پھر یہ صدر اترا ایک نیا وزیراعظم آیا اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں اس نے آ کر اپنوں کو نوازا،قرضے لے لے کر ملک کا بیڑا غرق کر دیا۔ملک کی حیثیت سے زیادہ قرضہ لیا۔مصنوعی معیشت بنائی،ایک ایسا اجر وزارت پر بٹھایا جس کے پاس دو پاکستانی امریکی آئے اور کہا کہ بل گیٹس اس ملک میں ایک بہت بڑا ادارہ قائم کرنا چاہتا ہے اور اس جاہل ملک دشمن نے کہا کہ بل گیٹس کو کہیں کہ مجھے پہلے ایپلیکیشن لکھ کر بھیجے۔اس نے ایپلیکیشن کیا لکھنی تھی اس نے جا کر ہندوستان میں وہ ادارہ قائم کیا اور اج دنیا کی بڑی بڑی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کمپنیوں میں ہندوستان کے آفسر تعینات ہیں کیا اسلام نے اس کو یہ دھوکہ بازی کرنے کا کہا ؟
کسی مولوی عالم دین یا مدرسے والوں نے کہا تھا ؟ پھر ایک چوکیدار کی ملی بھگت سے اس کو بھی اتار دیا گیا۔کیونکہ اس وقت ہماری جاہل عوام کو ایک اور نمونہ مل گیا تھا جو بالکل گزشتہ تمام لوگوں کے نقش قدم پر چل رہا تھا۔یہ آگیا اربوں روپے کے خرچے کے بعد حلف اٹھایا اور چورن بیچنا شروع کر دیا۔اتنا چورن بیچا اتنا چورن بیچا کہ پہلے لوگوں کے دور حکومت میں ملک کی معیشت جتنی ترقی کرتی تھی اس کی آدھی ترقی بھی اس چورن بیچنے والے کے دور میں نہ ہو سکی۔ملک میں اجناس اور ضروریات زر کی اشیاء کی قیمتیں ان ممالک کی قیمتوں کے مد مقابل ہوگئیں جو ترقی یافتہ ہیں اور وہاں پر فی کس آمدنی ہمارے ملک میں رہنے والے تین لوگوں کے برابر ہے۔لیکن اس نے چورن بیچنا بند نہیں کیا کیونکہ یہ ماہر نفسیات تھا۔اس کو پتہ تھا کہ یہ عوام کتنی جاہل اور نامراد ہے۔اس نے اپنے تئیں مکمل کوشش کی کہ اس عوام کو اس کی اوقات یاد دلا دی۔ہر انسان اس شخص کو گالیاں دے رہا تھا۔اس سے بالکل کچھ نہ ہو سکا جو اس نے وعدے کیے تھے سب جھوٹے ہوئے۔کیا یہ خلیفہ تھا ؟
کیا یہ اس ریاست کا سربراہ تھا جس میں شرعی قانون نافذ تھا ؟ یا یہ اس ریاست کا سربراہ تھا جس میں 50 فیصد شرعی قانون نافذ تھا ؟یا 25 فیصد ؟ بلکہ یہ ایک مکمل جمہوری ملک کا سربراہ تھا۔کہ اس ملک کا سربراہ تھا جس ملک میں اسلامی آئین کو صرف کتاب کے اندر رکھا گیا ہے۔ کیا اس کو بھی اسلام نے کچھ نہیں کرنے دیا ؟ خیر پھر چوکیدار جاگ گیا اور اس نے وہ ظلم اس ملک کے ساتھ کیا جو شاید آج تک کی تاریخ میں نہیں کیا گیا۔اپنی موت مرتے اس شخص کو اس نے دوبارہ سے زندہ کر دیا اور اس نے زندہ ایسے کیا کہ اس کو چند مزید لوگوں کے ساتھ ملی بھگت کر کے اس کی کرسی سے اتار دیا گیا یہ جیسے کرسی سے اترا اس نے ایک خط ہاتھ میں اٹھا لیا۔یہ اسی ملک کا خط تھا جس ملک کا دورہ کرنے کے لیے آپ کا پہلا وزیراعظم مرے جا رہا تھا،جس نے جہاز ادھار لے کر ملک گھومے تھے وہی پہلا وزیراعظم،یہ پہلے وزیراعظم کے خلاف جاتے ہوئے وہ خط اٹھا اٹھا کر کہتا تھا کہ مجھے انہوں نے اتارا ۔۔۔۔۔پہلے بھی کہا نا کہ یہ ماہر نفسیات تھا۔اس نے نفسیاتی سیاست کرتے ہوئے عوام کی نبض کو دیکھتے ہوئے اسی ملک کے خلاف گفتگو شروع کر دی جس ملک کے حوالے سے ہمارے عوام کا نظریہ اچھا نہ ہے۔۔۔بس پھر کیا چوکیدار کی ایک کاوش نے اس کو پھر زندہ کر دیا۔۔۔۔۔یہ سب کھیل چوکیدار کی کارستانیاں اس شخص کی جانب سے کیا جانے والا غریبوں پر ظلم ملک کا بیڑا غرق معیشت کا بیڑا غرق کیا اس شخص کو اسلام نے یہ سب کرنے کے لیے کہا ؟
ابھی نیا سربراہ آچکا ہے اس کی کارستانیاں بھی جلد آپ کے سامنے ہوں گی لیکن سب سے اہم نقطہ میں رکھ دوں
اب تک بیان کی گئی میری جانب سے تقریبا سات دہائیوں کی تاریخ اس میں کیا ایک دفعہ بھی اس ملک میں مکمل طور پر اسلامی اور شرعی قانون نافذ ہوا ہے ؟ جب اس ملک میں ایک دفعہ بھی اسلامی اور شرعی قانون نافذ نہیں ہوا تو پھر آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اس ملک کو ترقی کرنے سے اسلام روک رہا ہے ؟ یا آپ اسلام کو کیسے قصوروار ٹھہرا سکتے ہیں ؟ اس ملک پر سیکولر لوگوں نے بھی حکومت کی لبرل لوگوں نے بھی کی عسکری ونگ سے بھی لوگ آزمائے گئے لیکن نہیں آزمائے گئے تو اسلامی قانون اور شرعی قانون والے۔آپ کو مکمل حق ہے کہ آپ اسلامی نظام پر تنقید کرنا لیکن اس وقت جب اس ملک میں اسلامی قانون نافذ ہو جائے اور اس کے بعد بھی یہ ملک ترقی نہ کرے۔