افغان طالبان میں اختلاف پیدا ہو گیا
شیر محمد عباس ستانکزئی ایک اور سرکردہ طالبان رہنما ہیں جنہوں نے طالبان کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس وقت قندھاری طالبان کے سرکردہ رہنما ملا ہبت اللہ اخونزادہ اور دیگر ہائی پروفائل طالبان کے درمیان اختلافات روز بروز بڑھ رہے ہیں۔
سخت گیر اور نرم گیر طالبان کے دھڑوں کے درمیان بھی تنازعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ وہ حکمت یار جیسے سیاسی رہنماؤں پر پابندیوں جیسے کئی معاملات پر تنازعہ کا شکار ہیں۔
لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کا کام کرنے کا حق، دہشت گردی میں ملوث گروہوں پر کنٹرول اور وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کی نئی تقرری بھی انہیں تقسیم کرنے والے مسائل ہیں۔
اس سے پہلے کوڑوں کی سزا اور چند مزید سزاؤں کے حوالے سے امیر المومنین افغانستان کا ایک آڈیو بیان بھی لیک ہوا تھا۔ جس حوالے سے بعد میں وضاحت کرتے ہوئے طالبان نے کہا کہ یہ چھ ماہ پرانا بیان ہے جس کی اب کوئی حیثیت نہیں ہے۔ افغانستان میں طالبان حکومت پر پاکستان اور امریکہ مسلسل دباؤ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ تحریک طالبان پاکستان جو کہ اس وقت افغانستان میں روپوش ہے۔ اس کے خلاف کاروائیاں کرے۔ کیونکہ تحریک طالبان پاکستان، پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کئی دفعہ افغان حکومت سے درخواست کر چکا ہے۔ جس کا جواب منفی صورت میں افغانستان کی جانب سے آیا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان افغانستان کے اندر ایک ہوائی حملہ بھی کر چکا ہے۔