برے کام نہ کرنے والا غیر مسلم کیا جنت جائے گا
سوال؛: ۔
ایک بندہ نہ قتل و غارت کرتا ہے، نہ ڈکیتی حتیٰ کہ کوئی بھی برا کام نہی کررہا جو انسانیت کو نقصان پہنچائے۔ وہ بندہ ھندو ہے لیکن بھگوان کا سخت نافرمان ہے کبھی مندر نہی جاتا،اسکی زندگی بھی آزمائشوں سے بھری ہے۔
کیا وہ جنت جائے گا؟
جواب: ۔
آپ کی اس پوسٹ میں کافی جگہ مجھے اختلاف ہے۔
سب سے پہلے تو یہ کہ مندر میں بیٹھا ہوا بت خدا نہیں ہے۔اس لیے وہ مندر میں جائے یا نہ جائے وہ یک برابر ہے۔اگر اس کی زندگی ایسی آزمائشوں سے بھری ہوئی ہے جس کا مقدمہ صرف وہ خدا پر ڈال رہا ہے تو وہ غلط ہے ہو سکتا ہے وہ اس کی اپنی غلطیاں ہو۔خدا کی طرف سے اصل آزمائشیں وہ ہیں جن سے اس نے روکتا ہے لیکن پھر بھی وہ آپ کے آس پاس میسر رہتی ہیں جیسا کہ زنا شراب وغیرہ۔
ایک انسان اگر خدا کے ساتھ شرک نہیں کرتا تو وہ جتنا بھی گنہگار ہوگا وہ ہمیشگی کے لیے جہنم میں نہیں رہے گا۔لیکن اگر وہ شرک کرتا ہے تو وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔خدا نے پہلے ہی بتا دیا ہے کہ جو مرضی کرو ایک دن معاف کر دوں گا لیکن شرک نہیں کرنا لیکن اس کے باوجود بھی اگر آپ نے تمام کام چھوڑ کر صرف کرنا ہی شرک ہے تو پھر ہمیشگی تو بنتی ہے۔
اگر ایک قاتل اپنا اخلاق درست رکھے اور ہر انسان سے شائستگی سے ملے اور روزانہ کی بنیاد پر قتل بھی کرتا رہے تو کیا خیال ہے وہ پولیس کے لیے بھی اچھا انسان ہوگا ؟ کیا وہ مقتولین کے ورثاء کے لیے بھی اچھا انسان ہوگا ؟ جبکہ اس کے اخلاقات بہت اچھے ہیں وہ لوگوں کی مدد کرتا ہے لیکن ہے قاتل۔یقینا نہیں پولیس اس کو گرفتار کرے گی اور اس کو سزائے موت دلوائے گی۔ایسے ہی وہ وراثا کے لیے بھی قابل قبول نہیں۔لہذا اس کا اچھائی جو صرف کچھ لوگوں کے لیے تھی وہ کام نہ آئی۔کیونکہ اخلاق کا اچھا ہونا اور لوگوں کی مدد کرنا اتنا بڑا کام نہیں تھا جتنا قتل کرنا۔
ایسے ہی میرے پیارے بھائی!
پیاسے کو پانی پلانا بھوکے کو کھانا کھلانا قرضدار کا قرض ادا کرنا راستے سے کانٹے ہٹانا بڑوں سے احترام محبت سے پیش آنا ماں باپ کا فرمانبردار ہونا کسی بھی دوسرے مذہب کی بے عزتی نہ کرنا خیرات کرنا یتیموں کی شادیاں کروانا یہ سب اچھے کام ہیں اور اچھے کام کرنا اتنا بڑا ثواب نہیں جتنا بڑا گناہ شرک کرنا ہے۔بالکل اسی قاتل کی طرح جو اچھے کام تو کرتا تھا لیکن وہ قتل کرتا تھا۔بے شک قتل دنیا میں بھی بہت بڑا گناہ ہے۔اور حتی کہ اچھے کام کرنے والا انسان عشر و زکوۃ دے پنجگانہ نماز بھی پڑھے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی بھی تسلیم کرے لیکن پھر بھی وہ شرک کرے تو ایسا انسان پھر بھی ہمیشہ ہی جہنم میں رہے گا۔ لہذا وہ ہندو جو مندر جاتا ہے یا نہیں جاتا لیکن وہ شرک کرتا ہے وہ کبھی بھی جنت میں نہیں جائے گا۔لہذا جب خدا نے بتا دیا کہ صرف یہ کام نہیں کرو گے تو ہمیشہ سزا نہیں ملے گی۔تو اگر انسان وہ کام کر کر بھی جنت میں جانا چاہتا ہے تو اس کی مثال ایسے مسافر جیسی ہے جو ایسی سواری پر بیٹھا ہے جو مشرق کی جانب جا رہی ہے جبکہ مسافر بضد ہے کہ میں نے مغرب کی جانب جانا ہے اور اسی سواری پر جانا ہے۔اس میں قصور سواری والے کا نہیں مسافر کا ہے۔