شیطان کی توبہ اور ملحدین کے اعتراضات

شیطان کی توبہ اور ملحدین کے اعتراضات

شیطان کی توبہ اور ملحدین کے اعتراضات

شیطان کی توبہ اور ملحدین کے اعتراضات

ملحدین کی جانب سے اج کل سوشل میڈیا پر اپ نے ملاحظہ کیا ہوگا کہ یہ اعتراضات کر رہے ہیں کہ
شیطان توبہ کیوں نہیں کرتا ؟
شیطان توبہ کیوں نہیں کر رہا؟
شیطان نے توبہ کر لی تو کیا ہوگا ؟
کچھ ایسے جملے کہ اگر شیطان نے توبہ کر لی تو اسلام کا سارا مسئلہ ٹھس ہو جائے گا۔

یہ اعتراضات نہ تو کوئی مشکل سوال ہیں اور نہ ہی ملحدین کی جانب سے کوئی نیا اعتراض ہے۔لیکن ان۔اعتراضات سے ایک چیز لازما سمجھ میں اتی ہے کہ ان اعتراضات کا خالق کم از کم ایک پڑھا لکھا ایکس مسلم ملحد نہیں ہے۔
اگر وہ پڑھا لکھا ایکس مسلم ہوتا تو کم از کم خدا کی صفات سے واقف ہوتا۔لہذا غالب گمان یہ ہے کہ ان اعتراضات کا خالق یا تو کوئی ہندو ہے یا کوئی عیسائی ہے یا کوئی یہودی ہے یا کوئی ایسا ملحد ہے جس کا اسلام کے ساتھ براہ راست تعلق نہ ہے نہ رہا ہے۔

واپس اعتراضات کے جواب کی جانب اتے ہیں۔اللہ پاک کا علم اتنا وسیع ہے کہ اس کو ایک انسانی عقل مکمل طور پرسمجھنے سے قاصر ہے۔
انسانی علم و عقل کے لیے دو زمانے غائب ہیں ایک ماضی اور دوسرا مستقبل۔زمانہ حال انسان کے لیے حاضر ہے انسان مکمل طور پر کسی زمانے کو سمجھنے کا دعوی کر سکتا ہے تو وہ حال کا زمانہ ہے۔

لیکن اس برعکس خدا کے لیے تینوں زمانے حاضر ہیں اور اس کے علم میں ہیں۔جیسے انسان کے لیے فعل حال میں کوئی کام ہو رہا ہو تو وہ اس کو دیکھ رہا ہوتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ زمانہ فعل حال اس کے لیے اس کے علم و عقل کے لیے حاضر ہے۔

ایسے ہی خدا کے لیے فعل حال، فعل ماضی، فعل مستقبل حاضر ہیں۔جو ماضی میں ہو چکا ہے وہ بھی خدا کے علم میں ہے جو ہو رہا ہے وہ بھی خدا کے علم میں ہے اور جو ہوگا وہ بھی خدا کے علم میں ہے۔یعنی اگر بطور انسان ہم لائیو CCTV دیکھ رہے ہوں تو فوٹیج کے ذریعے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کیا افعال ہو رہے ہیں۔اسی طریقے سے انسانی عقل کو سمجھانے کے لیے اپ سمجھیں کہ خدا بیک وقت ماضی حال اور مستقبل کو دیکھ رہا ہے ۔

لہذا شیطان نے آدم کو سجدہ نہیں کرنا تھا یہ بھی خدا کے علم میں تھا۔شیطان نے آدم کو بھلانا تھا یہ بھی خدا کے علم میں تھا۔ شیطان کو جنت سے نکالنا تھا یہ بھی خدا کے علم میں تھا۔شیطان نے مہلت مانگنی تھی یہ بھی خدا کے علم میں تھا۔اور شیطان نے قیامت تک توبہ نہیں کرنی تھی یہ بھی خدا کے علم میں ہے۔

ایسے اعتراضات اکثر وہ لوگ کرتے ہیں جو دین سے بے بہر ہوتے ہیں یا انہوں نے دین اسلام کو پڑھا نہیں ہوتا اگر ایک ملحد جو خود کو مرتد بھی کہتا ہے یعنی وہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ پہلے مسلمان تھا اور اب وہ مرتد ہو کر ملحد ہوا ہے تو اس کو پہلے اسلام کی مکمل تعلیم حاصل کرنا لازم تھی

اگر اس نے اسلام کو سمجھا ہی نہیں اسلام کے تمام جزوں کو پڑھا ہی نہیں اسلام کے تمام مسائل کو اچھے طریقے سے مطالعہ ہی نہیں کیا تو پھر اس کو اعتراض کرنے کا حق کیسے بنتا ہے حالانکہ اس کو چاہیے تھا کہ اگر اسلام کے حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہے تو پہلے اس کو اسلام کے اندر رہ کر حل کرنے کی کوشش کرتا۔

ایک انسان نے یہ کوشش ہی نہیں کی اور وہ مرتد ہو گیا اور بعد میں اسلام پر تنقید کرنا شروع کر دیا تو اس کو اگر کوئی غیر جانبدار انسان دیکھے تو وہ کم از کم یہ نہیں کہے گا کہ یہ شخص بالکل ٹھیک کر رہا ہے اس کی مثال ایسے ہوگی کہ ایک بچہ جس کو امتحان پاس کرنا تھا۔وہ اس کتاب میں کمزور تھا۔

اس نے کتاب میں سے اپنے سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کی بجائے اور امتحان کے لیے تیاری کرنے کی بجائے اس نے اس کتاب کو چھوڑ دیا اور اس کتاب پر تنقید کرنے لگ گیا کہ یہ کتاب مشکل ہے اور اس میں میرے مطلوبہ سوالات کا جواب نہیں حالانکہ وہی کتاب ہے جس نے سوال دیے اور ساتھ جواب بھی دیے۔
جزاک اللہ خیرا

Share
Share
Share
Share
Share

More News and Articles