اسلام پر ملحدین کے اعتراضات

اسلام پر ملحدین کے اعتراضات

اسلام پر ملحدین کے اعتراضات 

أبو حيان سعيد

الحاد ایک نفسیاتی مسلہ ہے نہ کہ علمی و عقلی۔ الحاد اختیار کرنا کوئ علمی و عقلی مسلہ نہیں بلکہ خواہشات نفس ، نفسیاتی مسائل ، صدمے وغیرہ اس کی وجہ بنتے ہیں۔

اس سے پہلے کہ ہم الحاد پر بحث کریں ہمیں اس کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے۔ ملحدین خود کو کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں: "الحاد خداؤں پر ایمان نہ رکھنا یا خداؤں کا انکار نہیں ہے؛ یہ خداؤں پر یقین کا فقدان ہے۔” ایسے لوگ جو ملحدین کے طور پر جانے جاتے ہیں وہ ایمان رکھنے سے انکار کرنےکی بجائے اپنے اعتقاد کی کمی پر زور دینا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ فکری لحاظ سے وہ الحاد کو خدا پر ایمان لانے سے افضل سمجھتے ہیں۔

آئیے پہلے ملحدین کے چند بنیادی اعتراضات پر بات کرتے ہیں..

1.. قرآن عربوں کا خود کا بنایا ہوا کلام ہے !

جواب :

قرآن گھڑنے والوں عربوں کے نام بتائیے ؟

وہ کتنے لوگ تھے ؟

اور ان لوگوں کا قبیلہ اور ذیلی قبیلہ کیا تھا ؟

ان کا تعلق عرب کے کس علاقے سے تھا ؟

ان ذہین عرب لوگوں کا تفصیلی بائیو ڈیٹا کیا تھا ؟

کتنے عربوں نے یہ مقدس کام کیا ؟

قرآن مجید بنانے میں انہیں کتنا وقت ملا ؟

اس وقت قرآن گھڑنے والوں عربوں کا مذہب کیا تھا؟

انہوں نے اسلام کیسے قبول کیا ؟

انہوں نے کن لوگوں سے متاثر ہو کر قرآن کو بنایا ؟

ان عرب لوگوں کے پیشے کیا تھے ؟

کیا وہ اس اہم کام کے بعد غائب ہو گئے ؟

کیا وہ آسمانوں سے آئے تھے یا زمین سے پودوں اور درختوں کی طرح پیدا ہوئے تھے؟

2.. قرآن میں مختلف آیات میں تقریباً 90 مرتبہ ان باغات اور تقریباً 40 مرتبہ نہروں کا ذکر ہے۔قران والا اللہ ایک ہی بات بار بار دھراتا رہتا ہے۔۔۔۔عجیب بات

"جنت کے ایسے باغوں میں داخل ہوں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی”

جواب :

اگر عرب معاشرے میں سوئمنگ پول یا مساج پارلر موجود ہوتے تو قرآن میں جنت کے شاندار سوئمنگ پولز اور مساج پارلر متعارف کرائے جاتے۔

اگر کسی بچے نے کبھی ہاتھی نہ دیکھا ہو اور اس کے باپ نے اسے بتا یا ہو کہ اگر اس نے اپنے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی تو اسے تحفے میں ہاتھی ملے گا ! کیا ہو گا ? کیونکہ بچے نے کبھی ہاتھی نہیں دیکھا .. بلکہ اگر اس کے والد نے اسے نئی سائیکل کی پیشکش کی ہوتی تو وہ لازمی ثابت کرنے کی کوشش کرتا کہ وہ نئی سائیکل کا اہل ہے۔

اسی طرح قرآن وہ تصورات پیش کرتا ہے جنہیں لوگ بخوبی جانتے تھے۔

3.. 14 صدیاں پہلے کا عرب خطہ بنجر ،ویران اور سنگلاخ علاقہ تھا جس میں سبزہ اور پانی نایاب تھا۔ اسی لیے عربوں کو لالچ دیا گیا اور جنت میں باغوں اور نہروں کا خواب دکھایا گیا ، عربوں کو باغات پسند تھے اسی لیے باغات ہی کا لالچ دیا گیا، عرب لوگ مال مویشی پالتے جیسے بھیڑ بکریاں ،اونٹ، ان کا وہ دودھ پیتے۔۔

تو اسی لیے نفسیاتی حربے کے طور پر عربوں کو جنت میں دودھ کی نہروں کا لالچ دیا گیا.

جواب : عربوں کو قرآن کا پیغام رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے دیا گیا تھا، چنانچہ انجیر، كهجور , انگور، شہد، دودھ، انار، زیتون کی مثال قرآن کریم میں بیان کی گئی ہے۔ کیونکہ عرب ان کھانے پینے کی چیزوں سے واقف تھے اور ان چیزوں کو عرب معاشرے میں بہت اہمیت حاصل ہے۔

اس دور کے عربوں کو آم ،کیلا، سیب، آنناس ،ناریل ، اڑو،خوبانی کا علم نہیں تھا اس لیے قرآن نے ان پھلوں کا ذکر نہیں کیا۔ اگر اس دور میں بھینس، ہرن، شترمرغ، بٹیریں عرب میں پائی جاتیں تو قرآن انہیں بھی متعارف کراتا .. اگر عرب لوگ اس دور میں زنگر برگر، پیزا، ایپل پائی، چائنیز فوڈز کھاتے تو قرآن انہیں بھی جنت کی نعمتوں کے طور پر متعارف کراتا .

حواس اور عقل سے دور.. میرے ملحد دوستو، انسانی ماحولیات Human Ecology کس بلا کا نام ہے .

اس دور کے عرب میں اگر بحیرہ روم اور یوروپین خطے کے پھلوں جیسے Avocado، Nectarines، Pieria Kiwi , Blueberries وغیرہ کے بارے میں بات کی جاتی تو ان پھلوں کے ذائقے، خوشبو اور لذت وغیرہ کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا۔ اس دور کے عربوں کی اکثریت ان پھلوں کو نہیں کھاتی کیونکہ یہ عربوں کے مقامی پھل نہیں تھے .

4.. عرب صحرائی لوگ جھاڑیوں سے شہد اتار کر شوق سے کھاتے تو جنت میں انکی پسند کی وجہ سے شہد کی نہریں بھی بنای۔۔۔

جواب : کیا عرب کی جھاڑیوں میں آم اور لیموں کا اچار ملتا تھا؟ جسے عرب اتارتےاور کھاتے؟ یا عرب کی جھاڑیوں میں پیزا Pizza ملتا تھا ؟

اگر ایسا ہوتا تو پھر تو جنت میں آم اور لیموں کے اچاراور پیزا Pizza کے پہاڑ ضرور ہو تے.

مجھے نفسیاتی ملحدین کا غم محسوس ہوتا ہے۔ میں ان کے لئے دعا کرتا ہوں کہ وہ بہت جلد الحاد کی ان غیر سنجیدہ نفسیات سے چھٹکارا پائیں گے ورنہ وہ اپنی آخری زندگی مینٹل اسپتال میں گزاریں گے۔

نیو ورجن اوف بگ بینگ ..

ایک دھماکہ ہوا ، گندم کے بیج پہلے سے تیار کھیت میں پھیل گئے .پھر پودے نکل آے ، پھر گندم کی فصل تیار ہوئی ، خود بہ خود کٹ گئی ،پھر گندم صاف ہو کر بوریوں میں بھر گئی ،پھر گندم کی بوریاں خود ہی ٹرک میں لوڈ ہو گئیں ،پھر ٹرک خود بہ خود چل پڑا اور بازار میں گندم کی بوریاں آف لوڈ ہو گیں

،پھر لوگوں کے گھر جا پہنچی ،وہاں جا کے گندم خود بہ خود پسس کر آٹا بن گئی ،پھر آٹا سے روٹیاں تیار ہو گئیں اور لوگوں کے منہ میں نوالے بن بن کے جانے لگیں .اسی طرح سالن بھی تیار ہوا تھا . سبزی کھیت سے اڑ کے ہانڈی میں پہنچی ،پھر مسالا جات گھی نمک اس میں شامل ہوا اور سالن تیار ہوا ، اس سے پہلے ایک گاۓ خود بہ خود ذبح ہو کے بوٹیاں بن کے اس ہانڈی میں گھسس گئی تھی ..

یہ ہے ملحدین کی نیو ورجن اوف بگ بینگ تھیوری ..

ملحدین کے 3 شبہات کا جواب

Share
Share
Share
Share
Share

More News and Articles