خدا , سائینس , نظریہ ارتقاء کا پہلو
خدا , سائینس , نظریہ ارتقاء کا پہلو
سائینس سمیت کوئی بھی علم اگر خدا کو ثابت کرے گا یا اس کی دلیل سمجھا جائے گا تو اس کا معنیٰ خدا کے محدود یا اس علم کے تابع محتاج ہونے کے ہو جائیں گے.
سائینس کیا ہے?
مختلف علوم کی شاخوں کا ایک مجموعہ جو علوم انسانی مشاہدات, تجربات, نظریات پہ منحصر ہیں. سائینس اس نظامِ کائینات کی باریکیوں سے لے کر لامحدود وسعتوں کو مشاہدات, تجربات اور انسانی فکری نظریات سے جاننے کا علم ہے. سائینس کے ابتدائی عرصے میں اس کی شاخیں محدود تھیں لیکن اس علم میں انسانی ترقی کے ساتھ علوم کی ان Branches میں لگاتار اضافہ جاری ہے اور روز نئے علوم کی راہیں کھل رہی ہیں.
سمجھ لیجیے آج بھی نہ جانے کتنے علوم ہیں جو Exist تو کر رہے ہیں لیکن ابھی ہماری رسائی ان تک نہیں ہوئی جنہیں انسان آج جانتا بھی نہیں لیکن اب سے سو سال بعد ان میں سے بہت سے سائینس کی نئی Branches کی صورت میں انسان پڑہ رہا ہوگا اس پہ Ph.ds ہو رہے ہونگے, تجربات Inventions , نئی دریافتیں ہو رہی ہونگی.
یہ منظم علوم اور نظام جن کو جاننے, پڑہنے, سمجھنے, تفکر کرنے, مشاہدات و تجربات کرنے کی ضرورت انسان کو مستقل پیش آرہی ہے, جن کی کوئی حدِ آخر بھی نہیں کیا ان سب کی Existence بنیاد صرف اتفاقات یا بے ربط حادثے ہیں یا کوئی Extreme super brain ان کا خالق ہونا لازم ہے?
کیا یہ ممکن ہے کہ بے ربط خودبخود وجود میں آجانے والا ایک Puzzle ہے, لیکن جس کو جب Arrange کیا جائے تو اس میں پوشیدہ Result, تصویر یا نتائج ظاہر ہو جائیں.
لیکن ان تمام باتوں کے باوجود چاہے انسان سائینسی یا کسی بھی طرح کے علوم میں ترقی کی کسی بھی عروج و منازل پہ پہنچ جائیں وہ علوم اپنی انتہاوں پہ بھی ہو کے خدا کی ذات کا احاطہ نہیں کر سکتے . کائیناتوں کے تمام علوم مل کے بھی خدا کی ذات کا احاطہ نہیں کر سکتے.
خدا کو جہاد بالنفس کے ذریعے قلب کو پاک بنا کر صرف دل کی آنکھ سے دیکھا جا سکتا ہے! جتنا زیادہ قلب پاک ترین ہوگا اتنا واضح خدا نظر آئے گا!
ممکن ہے سو سال بعد کوئی سائینس کی Branch قلب کی اس آنکھ کے ساتھ deal کر رہی ہو.
اس زمین پہ انسان کی ابتداء چاہے Single cell سے ہوئی یا چاہے کسی اور نظام سے. یہ مخلوق انسان تب کہلائی جب اس کے پاس شعور ,عقل , فکر , نظریہ, گرائمر کے ساتھ زبان اور لکھنے پڑہنے کی صلاحیت آئی ہے. نظریہ ارتقاء کے مطابق انسان کا شعور بھی اس کے دماغ کے ساتھ Develope ہوا ہے. بالکل سہی ہم اس بات کو مان لیتے ہیں. اس حساب سے آج کے ایک ترقی یافتہ شعور کے حساب سے انسان ایک جدید گاڑی بنا لینے کے قابل ہو گیا ہے.
لیکن وہ تمام تر Developed brain کا استعمال کر کے جدید گاڑی صرف اس ہی صورت بنا سکا ہے جب اسے گاڑی بنا سکنے کی اشیاء نظامِ قدرتِ الہیٰ سے حاصل ہوئی ہیں. اگر اسے زمین سے Raw fuel کا کیچڑ نہ ملتا, لوہا نہ ملتا, ربڑ کا رس نہ ملا ہوتا تو کیا ایک جدید گاڑی انسان بنا پایا ہوتا???
اگر انسان Planet Earth کے علاوہ کسی ایسے سیارے پہ موجود ہو جہاں صرف ریت ہو یا زندگی کے لیے ضروی انتہائی بنیادی ترین چیزوں کے علاوہ وہاں کچھ موجود نہ ہو جہاں تمام تر عقل شعور کے ارتقاء کے باوجود اسے گاڑی بنائے جانے کے لیے لوہا, Raw fuel, ربڑ etc یہ تمام "قادر” کے قدرتی سامان میسر ہی نہ ہوں تو کیا وہ ایک Toyota corolla , Bmw, audi بنا سکے گا??
چلیے درخت, لکڑی, بیل اور گھوڑا نہ میسر ہوں تو کیا ایک بیل اور گھوڑا گاڑی بھی انسان تمام شعور کے ارتقاء کے باوجود انسان بنا سکنے کے قابل ہے?
یہی جواب انسان کی تمام تر ترقی Developments , خلقت یا ارتقاء کے لیے مربوط ہے. انسان فقط عاجز, ناتواں, محتاج ہے خالق کا, اسباب کا اور قادر کا.
تحریر: سید حسن علی