محدود اور لامحدود 

 محدود اور لامحدود 

 محدود اور لامحدود

خدا جو چاہے, جیسا چاہے, جہاں چاہے , جب چاہے کر سکتا ہے. اس کے لامحدود نظام و سکیم کو اپنی محدود سوچ کی عینک سے نہ دیکھیے نہ سوچیے. نہ اس سے کوئی سوال کرنے والا ہے نہ وہ کسی کو جوابدہ!

خدا بن کر سوچنے کی کوشش نہ کریں آپ کا دماغ الٹ جائے گا آپ نہیں سوچ سکیں گے.

نہ جانےخدائے ربالعالمین نے فرشتوں , جنات (شیطان/ابلیس) , حیوانات, چرند و پرند, انسان و مشابہات اور نہ معلوم کتنے سیاروں , نظامِ شمسیوں , کہکشاوں , کلسٹرز وغیرہ سب میں کہاں کہاں کیا کیا , کن کن ابعاد/ Dimensions میں کتنی طرح کی مخلوقات معلوم و نامعلوم عناصر / Known and unknown Elements سے کن سکیمز اور پروگرامز کے تحت پیدا کی ہیں .
یہاں مزید ایک بات سمجھ لیں کہ آدم اور شیطان یہ رب العالمین کی لامحدود Schemes اور پروگرامز میں سے ایک ہمارے لیے بنایا گیا پروگرام اور سکیم ہے.

ہر مخلوق جیسے زمین کے جانور اور پرندے الگ سکیم میں شامل ہیں, یہ اور ممکن ہے بہت سی مخلوقات (زمین اوردوسرے سیاروں میں) آخرت اور حیاتِ ابدی کے لیے پیدا کی ہی نہیں گئیں یہ کسی بھی سیارے کے Ecosystem کی بقاء کے لیے One time life کی سکیم میں اسی طرح پیدا کی گئی ہیں جیسے ایک چابی والے کھلونے میں چابی بھر کے چھوڑ دیا جائے اور وہ اس وقت تک چلتا رہے جب تک چابی اس کی جاری رہے اس کے بعد Off. اسی طرح جانور اپنی موت کا وقت خود جان لیتے ہیں.

آخرت والا سکیم اور معاملہ انسان , جنات اور دوسرے سیاروں کی ان مخلوقات کے ساتھ ہے جو عقل, شعور, فکر, نظریہ اور اختیار کی حامل ہیں.
مزید ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ جیسے قیامت اور آخرت ایک معاملہ ہے اسی طرح تخلیقات اور مخلوقات میں اور کتنے نظام اور معاملات جاری فرمائے گئے ہیں.

/محدود اور لامحدود / ( حصہ دوم Part 2 )

* صفت اور صلاحیت *

خدا کا سننا, خدا کا دیکھنا, خدا کا قائم ہونا, خدا کا تھامنا, خدا کا کچھ پیدا کرنا, خدا کا کچھ ارادہ کرنا, خدا کا خوش ہونا, خدا کا غضبناک ہونا, خدا کا رحم, خدا کی محبت اور مزید بہت کچھ Etc یہ سب جسم اور جزبات رکھنے والی مخلوق کے جیسا نہیں ہوتا.
یہ تمام امور خدا کی "صفات” ہیں اور مخلوقات میں "صلاحیت یا جزبات”.

صفت ایک مکمل چیز ہے جس میں کسی حد کا تصور و تعین نہیں نہ اس میں %0.0001 بھی کسی اضافے یا بہتری کی کوئی گنجائیش موجود ہوتی ہے جبکہ صلاحیت ہر مخلوق میں مختلف ,حدود / Limits کی پابند اور اضافے اور بہتری کی گنجائیش اس میں ہمیشہ موجود ہوتی ہے.

مخلوقات میں عمل صلاحیت کے تابع ہیں لیکن کوئی ایک سا عمل بھی ہر مخلوق میں مختلف ہوا کرتا ہے. جیسا کہ ایک ہی عمل ہے "تھامنا” یا "پکڑنا” اب انسان تھامتا یا پکڑتا ہے تو ہاتھ سے پکڑتا ہے, شیر دانتوں اور پنجوں سے پکڑتا ہے اور ہاتھی سونڈھ سے تھامتا اور پکڑتا ہے, پرندہ چونچ اور پنجوں سے تھامتا اور پکڑتا ہے. مزید یہ کہ مخلوق کی پکڑ وہی Limitation کے ساتھ ناقص اور کمزور ہے, ان سے کوئی مزید طاقتور یا صلاحیت رکھنے والی مخلوق ان سے ان کی تھامی یا پکڑی ہوئی چیز چھین بھی سکتی ہے.

انسانی کان Hz 20 سے کم اور Hz 20000 سے بلند آواز نہیں سن سکتا. اور کم یا زیادہ سننے کی یہ Frequency Limitation یا صلاحیت تمام مخلوقات میں مختلف ہے.

رنگ اور شعائیں , مختلف اجزاء اپنے حجم اور جسامت میں انتہائی چھوٹے یا بڑے, فاصلے ان تمام چیزوں کو دیکھ پانا بھی مختلف مخلوقات میں بہت مختلف ہوتا ہے. انسان بہت کچھ ایسا نہیں دیکھ سکتا جو مختلف دوسرے حیوانات دیکھ سکتے ہیں. جو کچھ ہم دیکھتے ہیں وہ بہت ہی محدود ہے اور نظر نہ آنے والی دنیا اور عوامل لامحدود اور کثیر ہیں. مثلاً ہمارے آس پاس اربوں کھربوں جراثیم / Bacteria. تمام مخلوقات کا Vision بھی مختلف لیکن کسی نہ کسی حد میں محدود ہے.

ارتقائی نظریہ Evolution کے حساب سے بھی موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلیاں انسانی و حیوانی اجسام کو اپنی Limitation ہی کی وجہ سے ہیت میں بدلاو پہ مجبور کر دیتی ہیں لیکن یہ ہیت تبدیل ہو جانے سےبھی Limitations ختم نہیں ہو جایا کرتیں ممکن ہے ان میں فرق ماحول و موسم کے حساب سے پیدا ہو جاتا ہو.

امید ہے کسی حد تک آپ صفت (الہیٰ) اور صلاحیت (مخلوقات) میں فرق کو سمجھ چکے ہونگے. صفت سے صلاحیت کو ناپا جا سکتا ہے لیکن صلاحیت جو محدود ہوا کرتی ہیں اس سے صفت کو ناپا تولا نہیں جا سکتا.

یہی وجہ ہے کہ مخلوق کے لیے ممکن ہی نہیں کہ وہ امور و نظامِ الہیٰ کو اپنی عینک / نظریہ سے دیکھ سکے , سمجھ سکے , تصور کر سکے. کیا, کیوں , کیسے جیسے پر تجسس سوالات ایک باشعور تحقیقی ذہن بلاشبہ پیدا کر سکتا ہے اور کرنا بھی چاہیے لیکن امورِ قدرت الہیٰ پہ تنقید, صحیح یا غلط کے فیصلے صادر کر دینا , ایسا نہیں ایسا ہونا چاہیے تھا یا ایسا ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا یہ سائینسی و منطقی لحاظ سے ممکن ہی نہیں ہے . آپ کے محدود صلاحیت کے حامل ذہن کو جو چیز انتہائی بے تکی بے منطق لگ رہی ہے اس میں بھی گہری منطقیں , مکمل ضابطے اور نظام پوشیدہ ہوتے ہیں جن کا فائیدہ یا تو براہِراست انسان کو یا زمینی ماحولیات کو ہوتا ہے.

مخلوق اپنی ہر Limited صلاحیت و Sense کے لیے پیدا کیے گئے جسم کی محتاج ہے جبکہ خدا وحدہ لاشریک اپنی صفات کے لیے کسی جسم کا پابند نہیں ہے.

تحریر: سید حسن علی

Share
Share
Share
Share
Share

More News and Articles