اینکر ابصا کومل اور لبیک تنازع
پاکستان کے جس کونے میں بھی مذہبی تنازعہ ہو اور پرتشدد واقعات ہوں تو نشانہ “ لبیک “ ہوتی ہے۔
انگلیاں اسکی قیادت پر اٹھتی ہیں۔ حالیہ سرگودھا واقعہ میں بھی ایسا ہی ہوا۔
میڈیا کے کچھ پیراشوٹر اینکر کا المیہ یہ ہے کہ “ رپورٹنگ کی الف، ب “ تک نہیں جانتے۔
جو سکرپٹ ملتا ہے رٹا رٹایا پڑھ دیتے ہیں۔
ضروری یہ تھا کہ باقاعدہ تحقیق کرنے کے بعد یا خود موقع سے تمام facts جاننے کے بعد اس افسوسناک سانحہ پر تبصرہ کیا جاتا۔
تاہم اینکر ابصا کومل نے وہی کچھ پیرا شوٹر اینکرز کی روایت کو زندہ رکھا اور “ لبیک “ پر بغیر تحقیق کے الزام لگا دیا۔
کارکنان کی جانب سے ردعمل سامنے آیا اور ثبوت کا مطالبہ کیا گیا تو پھر “ عورت کارڈ “ کھیلنا شروع کردیا۔
آزادی رائے کی شوروغل اٹھا۔ مزید یہ کہ fact checked کرتے الٹا اپنے کوئے کو سفید ثابت کرنے کی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں۔
وہ صحافتی تنظمیں جو فورا ردعمل دے دیتی ہیں انکو چاہئے کہ ان نیم حکیم قسم کے اینکریز اور اینکروں کا conduct دیکھ لیا کریں۔