حقیقی بدقسمتی

حقیقی بدقسمتی

حقیقی بدقسمتی

ایک انسان کے پاس خالص سونے کا کشکول ہو لیکن وہ پھر بھی اسے لے کے کھڑا ہو کے چوک پہ بھیک ہی مانگے تو قصور کس کا? کشکول کا یا اس انسان کا???

زیرِ زمین تازہ میٹھے پانی کے چشمے موجود ہوں لیکن وہاں آباد بستی بدترین پیاس اور خشک سالی کا شکار رہے اور وہاں بوڑہے , بچے پیاس سے مرتے رہیں تو قصور کس کا???
زیرِ زمین پانی کا کہ وہ زمین کے نیچے کیوں رہا اور خود نکل کے باہر آکے لوگوں کے مونہوں اور ٹینکیوں میں کیوں نہیں چلا گیا یا سارا قصور تھا اس بستی کے سست کاہل , ناکارہ , نااہل لوگوں کا???

یہی مثالیں ہیں ان لوگوں کے لیے جو مسلمانوں کی بدحالی کی وجہ اسلام کو قرار دیتے ہیں اور مثالیں ہیں ان مسلمین کے لیے جو اسلام و قران جیسی انمول نعمت و نظام کے ہوتے ہوئے دنیا و آخرت میں دوسروں کے آگے جھکے اور محتاج رہیں , بھیک مانگیں اور خود کو ذلیل اور رسوا کروائیں. جن کے پاس بہترین و مکمل الہیٰ تعلیمی, عدالتی, معاشی, سیاسی, عسکری نظام موجود ہو لیکن وہ اپنے معاشروں میں انہیں نافظ و لاگو تک نہ کر سکیں! اپنی بد اعمالیوں, جہالتوں, ناقابلِ قبول سادہ لوحی, علمی, فکری, تحقیقی رجحان کے فقدان الغرض اپنے ہر ہر عمل اور سانس سے خدا, دین, رسول ﷺ , اہلِ بیت ؑ , صحابہ اکرام ؓ اور اپنے اجداد و اسلاف کی بدنامی و رسوائی کا باعث بنیں.

بدقسمت ترین ہیں بالکل اس سونے کے کشکول والے بھکاری اور زیرِ زمین تازے میٹھے پانی کے چشموں والی خشک و قحط سالی کا شکار بستی کی طرح. 💔💔💔

تحریر: سید حسن علی

Share
Share
Share
Share
Share

More News and Articles