افغانستان داعش کا تعلق پاکستان کے ساتھ جوڑنا چاہتا ہے
افغان عبوری حکومت کے ترجمان المرصاد کا ایک بار پھر داعش کی پاکستان میں موجودگی کا پروپیگنڈا اور اسکی سچائی
حال ہی میں ہندوستان کی سرزمین سے چلائے جانے والے افغان طالبان کے ترجمان سوشل میڈیا اکاؤنٹ المرصاد نے افغانستان میں گرفتار داعش کے دو دہشتگردوں کی اعترافی ویڈیوز شائع کی جن میں انہوں نے اپنا تعلق پاکستان سے ہونے کا دعوٰی کیا ہے۔
تاہم ان دونوں دہشتگردوں کے بارے میں تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ ان کا تعلق عمر خالد خراسانی گروپ سے ہے جو کہ نورولی محسود کے گروپ کے خلاف مزاحمت پر اتر آئے تھے اور احتجاناً داعش میں شامل ھو گئے-
افغان عبوری حکومت کُچھ عرصے سے متواتر داعش کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کا پروپوگنڈا کرنے میں مصروف ہے – اور اس کام کے لئے اُس کے پاس اپنے ہندو آقاؤں کی سرزمین سے چلائے جانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس میسر ہیں –
اس پروپیگنڈے کے جہاں اور بہت سے مقاصد ہیں وہیں پے افغان حکومت اس کو دنیا کی توجہ ٹی ٹی پی کے خوارج کی افغانستان میں موجودگی سے ہٹانے کے لئے بھی استعمال کر رہی ہے –
افغان عبوری حکومت کے بعض اہم عہدے دار متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان کے سینکڑوں خوارج افغان طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد داعش خراسان میں شمولیت اختیار کرگئے ہیں ۔
ان میں عمر خالد خراسانی گروپ کے وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کہ نورولی محسود کے گروپ کے خلاف مزاحمت پر اتر آئے تھے اور یہ لوگ نورولی محسود کو عمر خراسانی کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں ۔
امریکہ نے 2023 میں جو سیکورٹی رپورٹ جاری کی تھی اس میں بھی صاف طور پر کہا گیا تھا کہ ٹی ٹی پی ، افغان طالبان اور القاعدہ کے ہارڈ کور کمانڈرز اور جنگجو نظریاتی اور تنظیمی اختلافات کے باعث داعش کو جوائن کرتے آرہے ہیں اور پاکستان کے لیے خطرات بڑھتے جارہے ہیں ۔
افغان حکومت جھوٹے پروپگنڈے کی بجائے یہ کیوں نہیں بتاتی کہ افغان طالبان سمیت سینکڑوں ہارڈ کور دہشت گرد پیسہ کمانے اور دیگر مقاصد کی حصول کے لیے داعش کو جوائن کرچکے ہیں ۔