سید خورشید احمد شاہ نے پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ نہ چھوڑنے کا مشورہ
سکھر(رپورٹ۔امداد علی گل کلوڑ )پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما وسابق وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ نہ چھوڑنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے پارلیمنٹ چھوڑنے سےاسے کوئی فائدہ نہیں ہوگا اس نے پہلے بھی احتجاج اور دھرنے کرکے دیکھ لیےاس سے بھی ان کو کوئی فائدہ نہیں ہواتھا ان خیالات کا اظہار سید خورشید شاہ نے احتساب عدالت سکھر میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پہلے بھی پی ٹی آئی کی قیادت کو مشورے دیئے تھے جس پر انہوں نے عمل بھی کیا 2024 میں ہمشاہ محمود قریشی کے ذریعے ان تک پیغام پہنچایا تھا کہ وہ پارلیمنٹ کے باہر احتجاج ضرور کریں لیکن پارلیمنٹ میں آئیں اور اپنی آواز اٹھائیں احتجاجوں یا دھرنوں سے کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہوتا
پی ٹی آئی نے دو ہزار چودہ میں بھی دھرنا دیا لیکن اس وقت حکومت نے پانچ سال پورے کیے خورشید شاہ کا کہنا تھا کی پاکستان کو صرف ایران سے ہی نہیں ترکی اور چین سے بھی معاہدے کرنے چاہیئن اگر امریکہ کو اعتراضات ہے تو وہ ہماری ضروریات کو پورا کرے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خود انحصاری پر توجہ دینا چاہیے ہمارے پاس وسائل موجود ہیں لیکن ہم قرضوں کی طرف بھاگ رہے ہیں گندم اور چینی وافر مقدار میں موجود ہے
اس کی ایکسپورٹ کرکے زر مبادلہ حاصل کرنا چاہییے زراعت ایک ایسا ذریعہ ہے جس پر خصوصی توجہ دینا چاہییے اور ملک کے کسانوں کا معاشی قتل عام کرنے کے بجائے انہیں سہولیات دینا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سندھ اور پنجاب کے کسانوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے اس ظلم کو بند کیا جانا چاہیے۔خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان کے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب پانچ ٹریلین کی رقم واجب الادا ہیں
میں نے بحیثیت چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اس معاملہ کو اٹھایا تھا جس پر میرے موقف کی اٹارنی جنرل نے تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ وہ لندن سے آکر اس معاملے کو اٹھائیں گے مگر اس نے واپس آنے کے بجائے استعفیٰ دے دیا وزیراعظم کو اس مسئلے کو سمجھنا چاہیے اور واجبات کی وصولی کے لیے چھوٹے چھوٹے ساٹھ ساٹھ ہزار روہے کے وکیل کرنے کے بڑے بڑے وکیل کرنے چاہیئیں جو ان کمپنیوں کے وکیلوں کا عدالتوں میں مقابلہ کرسکیں