کیا سر سید احمد خان کو مسلمان ہیروز کےقافلے میں شامل کیا جانا چاہئے؟
علامہ یوسف سیجا کے ساتھ قرآن و سنّت کی تعلیمات کی روشنی میں سوال جواب کا سیشن ..دوسرا حصّہ ..
ابو حیان سعید .
سوال: کیا سر سید احمد خان کو مسلمان ہیروز کےقافلے میں شامل کیا جانا چاہئے؟
جواب: سر سید احمد خان سے جب ان کی تعلیم و تعلم کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرماتے ہیں کہ وہ جسمانی اور ذہنی اعتبار سےایک جاٹ تھے بظاہر ان میں ایسی کوئی خوبی نہیں تھی۔جو انہیں پڑھنےلکھنے پر آمادہ کردیتی مستقل محنت اور توجہ سے انہوں نے اپنے اندر یہ خوبی پیدا کی تھی۔
علی گڑھ کے تعلیمی ادارے کی بنیاد ڈالی جا رہی تھی چندے کی مد میں آنے والے پیسے سے متعلق سوال کیا گیا کہ بہت سی طوائفیں بھی اس کار خیر میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں جواب دیا کہ ان پیسوں سے میں عمارت کے بیت الخلاء بنواؤں گا تاکہ کلاس رومز کے تقدس پر حروف نہ آنے پائے۔
چندہ دینے والوں کی خواہش ہو تو میں بھی گھنگرو پہن کر ناچنے کے لئے تیار ہوں مجھے تو بس اس مقصد عظیم کے لئے چندہ چاہئے۔آج بھی تعلیمی اداروں میں سر سید احمد خان کی تصویر لگا کر ہم فخر محسوس کرتے ہیں۔سر سید احمد خان کو کافر قرار دینے والے مدارس کے فارغ التحصیل طلباء آج بڑے فخر سے کالج اور یونیورسٹیز میں داخل ہو رہے ہیں یہ درحقیقت ان کے نقش قدم پر اپنا قدم رکھنا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مکہ کے رہنے والوں نے سوشل بائیکاٹ کیا تھا ایک تحریر لکھ کر کعبے کے دروازے پر چسپاں کی گئی تھی تین سال کے اندر اندر کعبے کے دروازے پر چسپاں کی گئی تحریر کہاں گئی کسی کو پتہ نہیں سوشل بائیکاٹ کیسے ختم ہوا اس کے لئے کس نے حکم جاری کیا ۔
کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ ثبوت صرف ایک ہی ہے کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ سارے فیصلے تحلیل ہوتے چلے گئے آپ ص اور آپ ص کے اصحاب رض مکہ کی آبادی میں گھل مل گئے۔سر سید احمد پر لگائے گئے فتوؤں کی تحریریں وقت کی دھول کے نیچے دب کر رہ گئی ہیں ان کی سیاہی بھی مٹ چکی ہے بس زبانوں پر کہیں کہیں ہلکا ہلکا سا راگ سنائی دیتا ہے جو آپ کی عظمت کو سلام کرتا ہے اے سر سید احمد خان ہم تیرے مشکور ہیں