چنگیز خان کون تھا ؟
عظیم منگول فاتح چنگیز خان تقریبا 1162 میں پیدا ہوا اس کا باپ ایک معمولی منگول سردار تھا جس ن اپنے بیٹے کا نام ایک مفتوح حریف سردار کے نام پر تیموجن رکھا جب تیموجن نو برس کا ہوا اس کے باپ کو ایک دشمن قبیلے کے افراد نے قتل کر دیا اگلے چند برس خاندان کے بقیہ افراد ایک مستقل خطرے کے تحت پوشیدہ رہے ایک بدشگون آغاز تھا۔
تیموجن کو اچھے دن دیکھنے سے پہلے نہایت زبوں حالات سے دوچار رہنا پڑا اپنی نوجوانی میں وہ حریف قبیلے کے ایک دھاوے پر گرفتار ہوا اس کی گردن کے گرد چوبی حلقہ باندھ کر اسے اسیر رکھا گیا بیچارگی کی اس حالت سے نکل کر ایک قدیم اور بنجر ملک کا ناخواندہ اسیر تیموجن دنیا کے انتہائی طاقتور انسان کے طور پر ابھرا۔
اس کی ترقی کا آغاز اس اسیری سے فرار کے بعد ہوا وہ اپنے باپ کے ایک دوست اور وہاں موجود متعلقہ قبائل میں سے ایک کے سردار تغرل سےجا ملا اگلے کئی برسوں تک ان منگول قبائل میں ہلاکت خیز جنگیں جاری رہیں جن میں تموجن نے عظمت کی طرف اپنا سفر جاری رکھا منگولیا کے قبائلیوں کی ایک وجہ شہرت یہ ہے کہ وہ ماہر گھڑ سوار اور تندخو جنگجو ہیں۔
تاریخ میں ہم دیکھتے ہیں کہ وہ شمالی چین پر مسلسل حملے کرتے رہے تھے تیموجن سے پہلے متعدد قبائل اپنی توانائیوں کو ایک دوسرے کے خلاف جنگ و جدل میں صرف کرتے تھے۔فوجی دلیری منافقت سفاکی اور منتظمانہ اہلیت کے ملے جلے امتزاج کے ساتھ تیموجن نے ان تمام قبائل کو ایک مرکزی قیادت کے تحت متحد کر لیا 1206 عیسوی میں منگول سرداروں کے ایک اجلاس میں اسے چنگیز خان یا کائنات کی شہنشاہ کا خطاب دیا گیا۔
یہ فوجی قوت جو چنگیز خان نے جمع کی تھی ہمسایہ اقوام پر چڑھ دوڑی اس نے پہلے شمال مغربی چین میں "سہی سہیا” ریاست پر اور شمالی چین میں چن سلطنت پر یورش کی جبکہ یہ مقابلے جاری تھے چنگیز خان اور خوارزم شاہ محمد کے بیچ ٹھن گئی جو ایران اور وسطی ایشیا میں ایک بڑی سلطنت کا بادشاہ تھا 1219 میں چنگیز خان اپنی فوجوں کے ساتھ خوارزم شاہ پر چڑھ دوڑا۔وسطی ایشیا کی سلطنت مکمل تباہ ہو گئی دیگر منگول فوجیں روس پر حملہ آور ہوئیں
ادھر چنگیز خان نے افغانستان اور شمالی ہند پر دھاوا بول دیا۔1225 میں وہ منگولیا لوٹا جہاں 1227 میں وہ فوت ہوا۔ اپنی موت سے کچھ ہی دیر پہلے اس نے درخواست کی کہ اس کے تیسرے بیٹے اغدائی کو اس کا جانشین مقرر کر دیا جائے یہ ایک دانشمندانہ انتخاب تھا اغدائی نے خود کو ایک ذہین اور زیرک جنگجو ثابت کیا اس کی زیر قیادت منگول فوجوں نے چین میں پیش قدمی جاری رکھی 1241
میں منگول فوجوں نے جو بوداپیسٹ تک بڑھ گئی تھیں پولینڈ جرمنی اور ہنگری کی فوجوں کو تہس نہس کیا اس برس اور اغدای مر گیا منگول فوج یورپ سے لوٹ آئی اور کبھی ادھر واپس نہ گئیں۔
اس کے بعد جانشینی کے مسئلے پر منگول سرداروں میں خاصی لے دے ہوئی تاہم چنگیز خان کے پوتوں منگو خان اور قبلائی خان کے زیر سرکردگی منگول ایشیا میں داخل ہوئے 1279 تک جب قبلائی خان نے چین کی فتح مکمل کی تو منگولوں کی سلطنت تاریخی وسیع ترین سلطنت بن چکی تھی
ان کے زیر تسلط چین روس اور وسطی ایشیا کا علاقہ تھا اس کے علاوہ ایران اور جنوب مغربی ایشیا کا بیشتر حصہ بھی شامل تھا ان فوجوں نے پولینڈ سے شمالی ہند تک کامیابی کے جھنڈے گاڑے جبکہ کوریا، تبت اور جنوب مشرق ایشیا میں قبلائی خان کی بادشاہت قائم ہوئی۔
اس دور میں موجود آمد و رفت کے قدیم ذرائع کی موجودگی میں ایسی جسیم سلطنت تادیر قائم نہیں رہ سکتی تھی سو جلد ہی یہ حصوں بخروں میں تقسیم ہو گئی لیکن کئی ریاستوں میں منگول حکومت طویل عرصہ تک جاری رہی 1368 میں منگولوں کو چین کے بیشتر حصوں سے خارج کر دیا گیا
روس میں ان کے اقتدار کی عمر دراز ہوئی وہاں چنگیز خان کے پوتے باتو خان کی سلطنت کو بالعموم سنہری جرگہ کا نام دیا جاتا ہے یہ سولہویں صدی تک قائم رہی جبکہ کریمیا میں یہ اقتدار 1783 تک باقی رہا۔ چنگیز خان کے دیگر بیٹوں اور پوتوں نے وسطی ایشیا اور ایران میں سلطنتیں قائم کیں۔ ان دونوں علاقوں کو چودھویں صدی میں تیمور لنگ نے فتح کیا۔
جو خود منگول نسل سے تھا اور خود کو چنگیز خان کا جانشین کہلاتا تھا تیمور لنگ کی بادشاہت کا اختتام پندرہویں صدی میں وقوع پذیر ہوا لیکن یہ تمام منگول فتوحات اور اقتدار کا خاتمہ نہیں تھا
تیمور لنگ کے پڑپوتے بابر نے ہندوستان پر حملہ کیا اور مغل سلطنت کی بنیاد رکھی بالاخر مغل حکمرانوں نے تمام ہندوستان پر قبضہ کیا اور یہ اقتدار اٹھارویں صدی کے وسط تک قائم رہا تاریخ میں ہم ایسے لوگوں کی آمد کا تسلسل دیکھتے ہیں جنہوں نے دنیا کو فتح کرنے کی نیت باندھی اور بے پناہ کامیابیاں بھی حاصل کیں ان سر پھروں میں سکندر اعظم چنگیز خان نپولین بونا پارٹ اور ایڈولف ہٹلر ممتاز نام ہیں۔