پاکستان کے سابق سنیٹر کا ایک تاریخی سچ
اردن کے بادشاہ سے فلسطینی عوام اور اردن کی عوام بہت توقع کر رہی تھی کہ وہ فلسطینی عوام کی مدد کریں گے۔ لیکن اردن کے بعد شاہ کا فیصلہ عوام اور فلسطینی لوگوں کی توقعات کے برعکس تھا۔ اردن میں تقریبا سات دن تک عوامی مظاہرہ ہونے کے باوجود اردن کے بادشاہ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم نہیں کیے اور نہ ہی فلسطین کی عوام کے لیے کچھ کیا۔
اس حوالے سے پاکستان کے ایک سابق سینٹر نے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اردن کے شاہ عبداللہ دوئم، پہلی جنگ عظیم میں اپنے لیے حجاز کے بادشاہت، اپنے بیٹوں میں سے فیصل کے لیے عراق اور شام کی بادشاہت، عبداللہ کے لیے اردن کی بادشاہت پر برطانیہ کا ساتھ دینے اور صف اول میں سلطنت عثمانیہ کے مقابلے میں لڑنے والے شریف مکہ حسین کے اولاد ہیں۔
اسی شریف حسین نے برطانیہ کے ساتھ مل کر عثمانیوں کو عرب سے نکال باہر کیا تھا۔ وقت آیا کہ سعودیوں نے اسی شریف حسین سے اقتدار چھین لیا اور وہ معزول ہو کر اردن میں عبداللہ اول کے پاس پناہ لینے پر مجبور ہوا۔ موجودہ اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم انہیں کا پوتا ہے۔