پاکستان کی تاریخ کے وہ اوراق جو ہمیں کتابوں میں نہیں پڑھاۓ جاتے۔
قیامِ پاکستان کے کچھ عرصے بعد سردار عبدالرب نشتر نے ایوب خان کے بارے میں ایک فائل قائد اعظم کو بھجوائی تو ساتھ نوٹ میں لکھا کہ ایوب خان مہاجرین کی بحالی اور ریلیف کے بجائے سیاست میں دلچسپی لیتا ہے
اس پر قائد اعظم نے فائل پر یہ آرڈر لکھا:
’’ میں اس آرمی افسر (ایوب خان) کو جانتاہوں۔ وہ فوجی معاملات سے زیادہ سیاست میں دلچسپی لیتا ہے ۔ اس کو مشرقی پاکستان ٹرانسفر کیا جاتا ہے۔ وہ ایک سال تک کسی کمانڈ پوزیشن پر کام نہیں کرے گا اور اس مدت کے دوران بیج نہیں لگائے گا۔ ‘‘
بحوالہ:
👈 کتاب: قائد اعظم بحیثیت گورنر جنرل
👈 مصنف: قیوم نظامی
قائد اعظم کا ایوب خان کے بارے میں غصہ بعد میں بھی ٹھنڈا نہ ہوا اور جب وہ ڈھاکہ گئے اور انھیں فوجی سلامی دی گئی تو انھوں نے ایوب خان کو اپنے ساتھ کھڑے ہونے سے روک دیا۔
⏪ بحوالہ:
👈 کتاب: گوہر گزشت
👈 مصنف: الطاف گوہر
🚷 دراصل تقسیم کے زمانے میں امرتسر میں ہندومسلم فسادات پر قابو پانے کے لیے ایوب خان کو ذمہ داری سونپی گئی تھی مگر وہ وہاں جا کر مہاراجہ پٹیالہ کی محبوبہ پر عاشق ہو گئے اور اپنا بیشتر وقت اسکے ساتھ گزارنے لگے اور فسادات پہ کوئی توجہ نہیں دی۔ جس پر قائد آعظم نے سزا کے طور پر انکو ڈھاکہ بھیجا تھا۔
⏪ بحوالہ:
👈 کتاب: گوہر گزشت
👈 مصنف: الطاف گوہر
🚷 اپنی اس تنزلی پر ایوب خان بہت رنجیدہ ہوئے اور انہوں نے قائد آعظم کے احکامات کے برخلاف اسوقت کے فوجی سربراہ سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے انہوں نے اپنے دوست بریگیڈیئر شیر علی خان پٹودی سے مدد مانگی۔ شیر علی خان پٹودی پہلی فرصت میں کراچی سے راولپنڈی گئے اور کمانڈر انچیف سر فرینک میسروی سے اپنے دوست کی سفارش کی لیکن بات بنی نہیں۔
⏪ بحوالہ:
👈 کتاب: گوہر گزشت
👈 مصنف: الطاف گوہر
🚷 لیکن بد نصیبی یہ ہے کہ جس ایوب خان سے قائداعظم اسقدر نالاں تھے اسی ایوب خان کو لیاقت علی خان نے اسوقت کے سینئرترین جنرل، جنرل افتخار پر فوقیت دے کر فوج کا سربراہ بنا دیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس حوالے سے بھی انکے دوست بریگیڈیئر شیر علی خان پٹودی اور دیگر رفقاء نے اہم کردار ادا کیا۔
🚷 اور بد نصیبی دیکھئے، وہی ایوب خان پاکستان کا پہلا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنا اور پاکستان پر گیارہ سال گک حکومت کرتا رہا۔
⏪ بحوالہ:
👈 کتاب