نیپال نے بھارت کا حصہ اپنے نقشے میں شامل کر لیا
نیپال نے گزشتہ جمعے کو 100 روپے کا نیا کرنسی نوٹ جاری کیا ہے، جو ایک بار پھر پڑوسی ملک بھارت سے خراب سفارتی تعلقات کی وجہ بن گیا۔
جبکہ کچھ عرصہ قبل یہ شک ظاہر کیا جا رہا تھا کہ نیپال کے موجودہ سپریم لیڈر انڈیا کے حامی ہیں اس پر انڈیا کے میڈیا نے بھی خوب واویلا مچایا تھا کہ پرانا وزیراعظم اتر گیا ہے جو چین اور پاکستان کی بات کرتا تھا یہ نیا لیڈر ہے جو صرف ہندوستان کی بات کرتا ہے اور ہندو ہونے کے ناطے انڈیا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کا خواہ ہے جبکہ اس تنازعے کے بعد یہ بات بھی دھواں ثابت ہوئی۔
2020ء میں نیپال کی جانب سے ملک کا ترمیمی نقشہ جاری کیا گیا تھا، جس میں اس نے اہم اسٹرٹیجک علاقے لیپو لیکھ، لیمپیادھورا اور کالاپانی کو آئینی طور پر اپنا حصہ قرار دیا تھا کو بھارت کے ساتھ تنازعہ کا باعث بنا ہوا ہے۔
جبکہ اس سے قبل ایسی ایک حرکت انڈیا بھی کر چکا ہے جس میں اس نے پاکستان اور نیپال کو اپنے گریٹر انڈیا کا حصہ دکھایا تھا جس پر نیپال نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کے ساتھ بنگلہ دیش بھی شامل تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیپال کی جانب سے جاری کیے گئے نئے کرنسی نوٹ پر بھارت کی جانب سے اعتراض اور شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اس پر نیپالی گورنمنٹ نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو حصہ نقشے کا حصہ بنایا گیا ہے یہ نیپال کا آئینی حق ہے اور نیپال نے اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے اپنے حصے کو نقشے میں دکھایا ہے۔