"نظریۂ احتمال” کس کو سپورٹ کرتا ہے اہل ایمان کو یا منکرین مذہب کو

"نظریۂ احتمال" کس کو سپورٹ کرتا ہے اہل ایمان کو یا منکرین مذہب کو

"نظریۂ احتمال” کس کو سپورٹ کرتا ہے اہل ایمان کو یا منکرین مذہب کو

اہل ایمان عموما ایک بات کرتے ہیں کہ اگر موت کے بعد خدا ہوا تو مؤمن فائدے میں رہے گا اور ملحد نقصان میں

اگر نہ ہو تو دونوں کا کوئی نقصان نہیں۔

یعنی مؤمن بہر صورت نقصان سے بچنے والا ہے لہذا خدا کو ماننے میں فائدہ ہے

ملحد کا جواب:

دنیا میں مختلف مذاہب ہیں میں تمام مذاہب پر ایمان لاتا ہوں اگر کسی بھی مذہب کا خدا سچ نکلا تو میں نقصان سے بچ جاؤں گا

مگر کسی ایک مذہب کا پیروکار ایک فیصد امکان میں نقصان سے بچے گا مگر ٪99 فیصد امکان ہے کہ نقصان میں ہو۔

جواب:

مفتی سید فصیح اللہ شاہ

پہلی بات:

اہل ایمان کی طرف سے یہ بات وجود خدا پر کوئی منطقی یا فلسفیانہ دلیل نہیں ہے بلکہ دعوتی اسلوب میں مخاطب کو متعدد امکانات میں کسی ایک احتمالی مفید آپشن Beneficial probability اختیار کرنے کی دعوت دی جاتی ہے۔

( نوٹ: فرانسیسی ریاضی دان پاسکل نے اس کو وجود خدا پر استدلال کے طور پر پیش کیا ہے لیکن در حقیقت یہ ایک امکانی صورت حال ہے)

دوسری بات:

ہر بار کی طرح سائنس اور فلسفے کا جنازہ نکالنے کے بعد ملحد نے اس بار ریاضی کا بھی جنازہ نکالا اور probability کو موت کے گھاٹ اتارا۔

اس موضوع Probability پر بہترین کتاب کا نام Drunkard’s Walk ہے اس کا اقتباس ملاحظہ کریں:

ایک ہفتہ وار کالم ہے جو امریکہ کے مشہور زمانہ جریدے Parade میں شائع ہوتا ہے، یہ کالم ساڑھے تین سو سے زائد اخبارات تک پہنچتا ہے، اس کے قارئین کی تعداد تقریبا چھتیس ملین ہے، اس کالم میں میریلن امریکیوں کے سوالوں کے جواب دیتی ہے، گنیز ورلڈ ریکارڈ، زہال آف فیم کے مطابق میریلن کا آئی کیو چار برس تک 228 ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ سے اسے دنیا کی ذہین ترین خاتون سمجھا جاتا ہے۔ ستمبر 1990میں میریلن سے ایک قاری نے سوال پوچھا کہ اگر کسی گیم شو میں تین دروازے دکھائے جائیں

جن میں سے ایک کے پیچھے قیمتی گاڑی ہو اور دو کے پیچھے بکریاں بندھی ہوں اور کھیلنے والے کو کہا جائے کہ وہ کسی ایک دروازے کا انتخاب کرے اور جب وہ انتخاب کرلے تو میزبان (جسے پتہ ہے کہ کس دروازے کے پیچھے کیا ہے) وہ دروازہ کھول کر دکھا دے جس کے پیچھے بکری بندھی ہو اور ایک مرتبہ پھر کھیلنے والے سے پوچھے کہ کیا اب بھی وہ اپنا منتخب شدہ دروازہ بدلنا چاہے گا….. تو ایسی صورت میں کھیلنے والے کے لئے بہترین انتخاب کیا ہونا چاہئے ؟کیا اسے گاڑی جیتنے کے لئے اپنا منتخب شدہ دروازہ بدل لینا چاہئے یا نہیں؟

میریلن نے جواب دیا کہ کھیلنے والے کو چاہئے کہ وہ اپنا منتخب شدہ دروازہ تبدیل کرلے یوں اُس کے جیتنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ میریلن کے اس جواب نے ایک طوفان کھڑا کر دیا کیونکہ لوگوں کو میریلن سے ایسے ’’حماقت آمیز‘‘ جواب کی توقع نہیں تھی، ایک بچہ بھی جانتا تھا کہ اگر دو دروازے ہوں جن میں سے ایک کے پیچھے بکری اور ایک کے پیچھے گاڑی ہو تو جیتنے کے امکانات برابر ہوں گے، انتخاب تبدیل کرنے کی صورت میں امکانات بڑھ نہیں سکتے۔ میریلن کو دس ہزار سے زائد خطوط وصول ہوئے، 92 فیصد امریکیوں کا خیال تھا کہ وہ غلطی پر ہے،

امریکی یونیورسٹیوں کے پی ایچ ڈی پروفیسروں کا بھی یہی کہنا تھا، حتی کہ امریکی فوج کے تحقیقی ادارے نے کہا کہ ’’اگر یہ تمام پی ایچ ڈی غلط ہیں تو پھر ہمارا ملک شدید مشکلات میں ہے۔ ‘‘حقیقت یہ ہے کہ میریلن کا جواب درست تھا، ریاضی کے پی ایچ ڈی غلط تھے۔ امریکی ٹی وی شو Let’s make a Deal،جس میں لوگوں کو یوں گاڑی جیتنے کے مواقع دیئے جاتے تھے، کے اعداد و شمار کو جب کھنگالا گیا تو معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے اپنا انتخاب تبدیل کیا وہ اُن لوگوں کے مقابلے میں دگنی تعداد میں گاڑی جیتے جنہوں نے اپنا منتخب شدہ دروازہ نہیں بدلا تھا۔ اسے probabilityکہتے ہیں۔

اب ہم گاڑی اور بکری کی مثال کی جگہ ایک اور مثال رکھ دیتے ہیں

مثال:

تین دروازے ہیں:

ایک دروازے کے پیچھے یقینا آخرت کی زندگی ہے جس میں خالق کائنات دنیا کی زندگی کا حساب لے کر سزا و جزاء دیتا ہے

دوسرے دروازے کے پیچھے کچھ نہیں نہ حساب نہ سزا و جزاء

تیسرے کے پیچھے چھ ممکنہ راستے جن میں سے بغیر تعیین کوئی ایک راستہ حساب خانے کی طرف جا رہا ہے

آپ نے اس تیسرے کا انتخاب کیا مگر چھ راستوں میں سے کسی کے بارے میں یقین نہیں کر سکتے ہیں کہ کون سے راستے چلنا ہے لہذا چلنا ہی نہیں

اب کیا آپ کو پہلے دو میں سے کسی ایک دروازے کا انتخاب کرنا چاہیے یا نہیں..؟

میریلن کے مطابق اور تجرباتی نتائج کے مطابق اور probability کے اصول کو مد نظر رکھ کر آپ کو اوپر دو میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا چاہیے بشرطیکہ آپ میں عقل سلیم ہو، ملحد نہ ہو۔

دوسری مثال: آپ بچپن میں کزن کو پسند کرتے تھے

اس کے دل کی بات معلوم کرنے کے لیے کچن میں پیچھے سے جا کر اس کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیتے

اگر وہ غصہ ہوتی تو چلانا شروع کر دیتے کہ باجی ڈر گئی باجی ڈر گئی

اگر وہ شرما کر مسکراتی تو آپ کی محبت دو طرفہ ہوتی آپ محبت میں کامیاب ہو جاتے تھے

اگر آپ کو یہ صرف کہانی لگتی ہے اور probability کو اسکول میں نہیں سمجھ سکے اور باجی کی آنکھوں پر ہاتھ ہی نہ رکھیں تو ساری زندگی خیالی پلاؤ میں گزر جائے گی، دس سال بعد باجی کے بچے آپ کو ماموں ماموں پکار کر روز ماموں بناتے رہیں گے۔ اور آپ ماموں ہی رہیں گے کچھ ہاتھ میں نہ ہوگا

تیسری بات: ملحد نے چونکہ تیسرے دروازے کا انتخاب کیا اور اپنی خوش فہمی میں تمام مذاہب کو probability ہی کے اصول سے غلط ثابت کرنے کی بیکار کوشش کی ہے اس لیے بچپن ہی کی ایک عام کہانی عرض کر دیتا ہوں جیسا کہ ملحد نے کزن سے محبت کی کہانی سنائی

جب ہم بچپن میں لوڈو کھیلتے تھے کبھی کبھی بہت چھوٹا بچہ جو لوڈو سے بالکل واقف نہیں ہوتا تھا وہ بھی کھیلنے کی ضد کرتا تو ہم بچے کو بھی شامل کر لیتے تھے

کبھی بچے کا چھکا نہیں آتا تھا اور ساری گوٹیاں گھر میں رہتی تو بچہ روتا اور ضد کرتا کہ میرا چھکا نہیں نکل رہا ہے میں کسی بھی نمبر 1 2 3 4 5 6 پر گوٹی نکالوں گا

بچے کی بیوقوفی اور ضد سے مجبور ہو کر سارے کھلاڑی ہاں کہہ دیتے اور بچہ خوش جاتا تھا کہ چھ میں سے کوئی ایک نمبر پر میں گوٹی نکال کر جیت جاؤں گا

لیکن جب تک وہ جیتنے کے قریب ہوتا باقی تینوں جیت چکے ہوتے اور بچہ ہار کر پھر رونے لگتا

ہمارے دیسی ملحد بھی کچھ اس ضدی بچے کی طرح ہیں ایک خدا پر ایمان کے بجائے چھ خدا پر ایمان لاتا ہوں اور خوش فہمی ہے کہ میرے بچنے کے چانسز مذہبیوں سے زیادہ ہیں۔

نوٹ: ہم نے وہ پہلو یہاں ذکر نہیں کیا کہ خالق کائنات تمام مذاہب میں ایک ہی ہے کوئی چھ سات خدا نہیں۔

امید ہے کوئی اور ساتھی اس پہلو پر روشنی ڈال کر دیسی ملحدوں کو پھکی دیکر ہاضمے کا علاج کریں گے

Share
Share
Share
Share
Share

More News and Articles