مکافاتِ عمل اور خدا کی سزائیں , انسانی محدود سوچ کا ذاویہ
مکافاتِ عمل اور خدا کی سزائیں
یہ ایک سوال کا میرا تحریری جواب ہے جس کا موضوع کچھ یوں تھا کہ ہمارے ملک میں ذینب جیسے واقعات اور فلسطین جیسے مظالم پہ ستر ماوں سے زیادہ پیار کرنے والا خدا کہاں ہے???
خدا کی لامحدود ذات اور لامحدود اسکیم کو اپنی محدود سمجھ سے سمجھنے کی کوشش نہ کریں اور نہ کوئی ذی روح یہ کر سکتا ہے!
کیا آپ نے تمام Hidden truths / realities / نظامِ عالم الغیب کو مکمل جان اور سمجھ لیا ہے? کیا سائینس کے تمام راز آپ مکمل حاصل کر چکے ہیں?
ہر طرح کے Time space اور Dimensions سے ماورا خدا اور اس کے نظام کو آپ کیسے چھ ہزار سال کے انسانی مرتب تاریخ کے Time frame میں پرکھ رہے ہیں?
ذینب جیسے واقعات اور فلسطین جیسے مظالم اور چھ ہزار سال میں جتنے بھی مظالم انسانی تاریخ میں رقم ہیں اگر ان تمام کے ظالمین , ذمیداروں اور قصورواروں کو اگر آپ کے ہاتھ میں سزا کے لیے حوالے کر دیا جائے تو شاید آپ انہیں اپنی "محدود بس” میں ایک ظاہری عبرت کا نشان بنا دیں اور بلاخر انہیں مار کے فناء کر ڈالیں اور انہیں فوری فوری سزائیں دے ڈالیں!
لیکن کیا آپ خدا کو اور اس کے نظام کو بھی اپنے جیسا بنا کے اور سمجھ کے تول رہے ہیں? کہ جیسا ایک انسان ظالم کے خلاف "نفرت” کے جذبات سے سوچ اور تول رہا ہے. خدا بھی ویسا ہی کرے اور ویسا ہی فوری نفرت کے مظاہرے شروع کر دے , اس مخلوق کے اوپر جو کسی طرح , کہیں بھی, کبھی بھی , لاکھوں سال کے ظاہری وقت کے Time frame میں بھی اس کی پہنچ سے دور اور باہر کبھی ہے ہی نہیں اور نہ ہو سکتی ہے! خدا جذباتیات سے پاک اور بلند ہے! جس نے انصاف کا وعدہ کیا ہے لیکن انصاف کے دن کا علم صرف اپنی ذات تک محدود رکھا ہے!
نظریہ ارتقاء ظالم ,مظلوم اور انصاف جیسی چیزوں کے بارے میں بیان کرتا ہے
"Survival for most fit”
اور Energy کو Creative power کہنے والے زرا Energy کی جانب سے سزا, جزا, ظالم, مظلوم اور انصاف کیے جانے کے بارے میں کچھ بتائیں? اگر Energy نے کوئی ایسا عینِ عقل وعدہ عالمِ انسانیت و مخلوقات سے کر رکھا ہے تو?
جب خدائے بزرگ و دانیٰ کی سزا قائم ہوگی تو جذباتیت سے پاک اور انصاف کے ساتھ اور ایسی عبرت والی ہوگی کہ کسی انسان کا تو ظالم کو عبرت بنانا اس کے آگے محبت کے پھولوں جیسا لگے گا! انسانی کی دی گئی سزا میں ظالم مر کے فنا ہو جائے گا اور اس کی خلاصی ہو جائے گی لیکن خدا کی سزا جب قائم اور جاری ہوگی تو اس کے ساتھ موت , فناء, جان بخشی اور خلاصی بھی کہیں نہ ہوگی!
بس لامحدود خدا اور اس کے نظام اور سکیم کو اپنی سوچ , سمجھ, نظریات اور Angle سے نہ تولیے! نہ اپنی عینک سے دیکھیے!
دنیا میں ہر انسان چاہے وہ سہی راستے کا انتخاب کرے یا غلط راستے کا, حقیقت میں اس کا صرف امتحان جاری ہے اپنے اپنے مقام پہ اس کی نیت , خلوص اور خلوص ہی کے تابع اعمال کا.
تحریر: سید حسن علی