ملحدین کا ختنہ پر اعتراض
ملحدین کا ختنہ پر اعتراض
سوال: ۔
ختنہ ایک توہم پرست رسم تھی جو مصری بادشاہ اور اشرافیہ اپنے لڑکے کی بلوغت پر سرانجام دِیا کرتے تھے۔ اس رسم کا مقصد لڑکے کو جادو سے بچانا، رزق میں اِضافہ، اُس کو نا مردی سے بچانا اور اُس کی اولادِ نرینہ کی خواہش کو پورا کرنا مقصود تھا۔ اِس کے بعد عضو تناسل کے حشفہ “Foreskin” کو زرخیزی، مردانگی اور نر جنسی کے دیوتا “مین” ”Min” جس کا دوسرا لقب “مشرقی صحرا کا حاکِم”ہے، جو نیلی ندی ڈیلٹا کے جنوب مشرق میں واقع ہے کے آگے رکھ کر جلایا جاتا تھا۔
یہودیوں کے ہاں اب تک 8 دِن کے بچے کی اِس ختنے کی حشفہ “Foreskin” کو قربان گاہ “Altar” پر جلایا جاتا ہے جو تصور اُنہوں نے مصریوں سے لِیا۔
جواب: ۔
السلام علیکم
موجودہ دور میں جو لوگ حفظان صحت کے لیے ختنہ کرواتے ہیں ان کے حوالے سے آپ کا کیا کہنا ہے ؟
کسی بھی چیز کو مصر کے ساتھ جوڑ دینا اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ اس کا تعلق انبیاء یا ان کی کسی تعلیمات کے ساتھ نہیں ہے۔بس سادہ لوگ بھی قدیم مصر کو صرف فرعون کا مصر سمجھتے ہیں۔حالانکہ فرعونوں کے زمانے سے پہلے مصر پر ہمارے انبیاء حکمرانی کر چکے ہیں۔
اب عقائد کیسے بگڑتے ہیں اس کی مثال آپ کو میں دیتا ہوں۔
قوم نوح نے گزشتہ دور کے نیک لوگوں کے بت بنا لیے تھے۔اور اسی بت پرستی کی وجہ سے ان پر عذاب آیا۔اب جن کے وہ بت تھے وہ لوگ تھے تو نیک لیکن قوم نوح نے ان کو خدا کے مقابل پوجنا شروع کیا جو شرک تھا۔
اسی طریقے سے یوسف علیہ السلام کے پاس بھی حکمرانی رہی ہے۔ویکیپیڈیا تک کم از کم اتنا ضرور کہتا ہے کہ ختنے کی تاریخ کا تعلق حضرت ابراہیم سے ہے۔ یوسف علیہ السلام بیٹے تھے یعقوب علیہ السلام کے اور یعقوب علیہ السلام بیٹے تھے اسحاق علیہ السلام کے اسحاق علیہ السلام بیٹے تھے
ابراہیم علیہ السلام کے تو ہسٹری ہمیں یہ بتا رہی ہے کہ تخت مصر پر یوسف علیہ السلام بھی بیٹھے ہیں۔تو اپ کا اعتراض اعتراض نہیں بلکہ تاریخ میں سے ایک بگڑی ہوئی چیز لینا ہےجیسے قوم نوح علیہ السلام نے نیک لوگوں کی پوجا پاٹ کی۔تو عقائد بگڑ گئے۔ایسے ہی تاریخ میں ہو سکتا ہے کہ ختنے کی اصل وجہ مصر میں آ کر بگڑ گئی ہو۔
اب اس کے طبی اور سائنسی فوائد کی بات کی جائے تو کئی ریسرچز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن بچوں کا ختنہ نہیں ہوتا ان کو پیشاب کی نالیوں میں زیادہ جلن ہوتی ہے۔اس میں اگر ہم شرح کی بات کریں تو جن کا ختنہ ہوا ہوتا ہے ان میں جلن کی شرح پانچ فیصد اور جن کا نہیں ہوا ہوتا ان میں 95 فیصد تک ہے۔
جن ممالک میں ختنہ نہیں ہوتا یعنی چائنہ یوگانڈا وغیرہ یہاں پیشاب کی نالی میں سرطان کی شرح 12 سے 22 فیصد ہے جو کہ بہت زیادہ ہے۔
سروے یہ بتاتے ہیں کہ جن لوگوں کا ختنہ نہیں ہوا ہوتا ان میں پیشاب کی نالی میں سرطان کی شرح ان لوگوں سے بہت زیادہ ہے جن کا ختنہ ہوا ہوتا ہے مزید یہ کہ ختنہ جن کا ہوا ہوتا ہے ان میں یہ شرح نہ ہونے کے برابر ہے یورپ میں زیادہ تر لوگ ختنہ کرواتے ہیں کیونکہ ان کو اس کے سائنسی اور طبی فوائد کا پتہ ہے۔
مزید ریسرچز یہ بھی بتاتی ہیں کہ ختنہ شدہ افراد کی بیویاں رحم کے سرطان میں بہت کم مبتلا ہوتی ہیں جبکہ بغیر ختنے والے مردوں کی بیویوں کی شرح اس سے کہیں زیادہ ہے۔
اس وقت جو نئى ريسرچ سامنے آئى ہے كہ ختنہ شدہ افراد كو ايڈز بہت ہى كم ہوتى ہے ليكن غير ختنہ شدہ افراد كو كثرت سے ہے، ليكن اس كا انكار نہيں كيا جا سكتا كہ اگر ختنہ شدہ كوئى شخص كسى ايڈز زدہ شخص سے جنسى تعلق قائم كرے تو اسے ايڈز نہيں ہوگى۔
اگر آپ کو حوالہ چاہیے تو کتاب "الختان” کا مطالعہ کریں۔
اللہ پاک اپ کو ہدایت دے۔آمین