مقاصد تلاوتِ قرآن
مقاصد تلاوتِ قرآن
• قرآن مجید کو کبھی درست ادائیگی سیکھنے کی غرض سے پڑھا جاتا ہے۔ (ورتل القران ترتيلا، ان علينا جمعه وقرآنه)
• کبھی اس کو حفظ کرنے اور یاد کیا ہوا دہرانے کی غرض سے پڑھا جاتا ہے۔ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور جبریل ہر سال قرآن کا دور کیا کرتے تھے۔
• کبھی یہ تعلیم دینے اور پڑھانے کے لیۓ پڑھا جاتا ہے۔ (سنقرئك فلا تنسى)
• کبھی اس کے ذریعے دم کرنے اور اس کے ذریعے شفاء حاصل کرنے کی غرض سے پڑھا جاتا ہے۔ (وننزل من القرآن ما هو شفاء)
• کبھی اس کو پڑھ کر ان فضائل کو حاصل کرنا مقصود ہوتا ہے جو اس کے کسی حصے کے متعلق وارد ہوئے ہیں، جیسے سورۃ ملک وغیرہ۔
• کبھی بطور دعا اس کو پڑھا جاتا ہے جیسے معوذتین کے ذریعے رب تعالیٰ کی پناہ چاہنا۔
• کبھی اس کے ذریعے نماز کو قائم کیا جاتا ہے چاہے فرضی ہو یا نفلی۔ ( قم الليل إلا قليلا … ورتل القرآن ترتيلا )
• کبھی اس کو تقرب الی اللہ کی غرض سے بطور تعبّد تلاوت کیا جاتا ہے۔ یعنی اس کے ذریعے اجر وثواب حاصل کرنے اور اللہ کا قرب اختیار کرنے کے لیۓ۔ (جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے الم کی مثال دی کہ اس پر بھی نیکیاں ملتی ہیں حالانکہ ان حروف کا معنی کوئی جانتا بھی نہیں)
• کبھی اس کے معانی اور مفہوم کو جاننے کی غرض سے پڑھا جاتا ہے۔ ترجمہ یا تفسیر، کہ انسان جان لے کہ اللہ تعالیٰ اس میں کیا فرماتا ہے۔ (اتبع ما يوحى إليك من ربك)
• کبھی اس کے معانی میں غور وفکر کرنے کی غرض سے اور اس کے معانی کی گہرائی تک جانے کی غرض سے پڑھا جاتا ہے۔ جس کو تدبر کہتے ہیں۔ (كتاب انزلناه اليك مبارك ليدبروا آياته)
• کبھی اس کو سنت پر عمل کرتے ہوئے پڑھا جاتا ہے جیسے خطبہ مسنونہ وغیرہ میں پڑھی جانے والی آیات۔
• اور کبھی اس کو بطور وعظ ونصیحت اور تذکیر و یاددہانی کے پڑھا جاتا ہے۔ (قد جائتكم موعظة من ربكم، فذكّر بالقران من يخاف وعيد)
یہ سب مقاصد قرآن مجید کی تلاوت کے شرعی مقاصد ہیں، اگرچہ ان مقاصد میں سے قرآن مجید کے معانی کو جاننا اور اس پر عمل کرنا، تلاوت کے اہم ترین مقاصد میں سے ضرور ہے تاہم اس کو "تنہا” مقصد قرار دینا درست نہیں ہے۔ ان مختلف مقاصد سے کی جانے والی تلاوت کی کیفیت بھی مختلف ہوتی ہے۔ اور فضیلت والے اوقات اور ایام میں اس امت کے بہترین لوگوں کا ہر زمانے میں معمول اس کتاب کی کثرت تلاوت کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب اختیار کرنا رہا ہے۔
حالانکہ قرآن مجید کے معانی کو جاننے والے اور اس کی گہرائیوں سے سب سے بڑھ کر واقف بھی وہی لوگ تھے۔ اس لیۓ رمضان کے مہینے میں ان شیاطین جن وانس کی طرف متوجہ مت ہوں جو تلاوت قرآن مجید جیسے عظیم عمل سے آپ کو مختلف "خوشنما” نعروں سے روکنا چاہتے ہیں !
تحریر :مولانا محمد اسلام باجوڑی