مذہبی موٹویشنل اسپیکرز اور جدیدیت کااثر

مذہبی موٹویشنل اسپیکرز اور جدیدیت کااثر

مذہبی موٹویشنل اسپیکرز اور جدیدیت کااثر

مذہبی موٹویشنل اسپیکرز اور جدیدیت کااثر

ولیم شیکسپیئر کی ایک تمثیل یا مقولہ مشہور ہے اور ہمارے مذہبی موٹویشل اسپیکرز اس مقولہ کو باکثرت استعمال بھی کرتے ہیں ٫اس نے دنیا کو ایک اسٹیج سے اور انسانی زندگی کو ایک ڈرامہ سے تشبیہ دی تھی، اور کہا تھا کہ انسانوں کی حیثیت اُن اداکاروں سے زیادہ نہیں جو اس اسٹیج پر آکر اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔

یہ جملہ مادہ پرست ذہن کا عکاس ہے ، یہ تمثیل یہ باور کرواتی ہے کہ انسان کا صرف انسان سے ہی تعلق ہے دنیا کا اسٹیج اس لیے سجایا گیا ہے کہ اس میں انسان اپنا کردار (عمل ) انسانی مفاد کے لیے پیش کرے ، جس طرح ایک ادکار کو کچھ شہرت اور زر مل جاتی ہے اسی طرح وہ ان مادی اشیاء کو اپنا مطمح نظر اور مقصد زندگی بنائے

مذہبی نقطہ نگاہ میں انسان کا حقیقی تعلق اپنے رب سے ہے اسکو اپنے ہر کردار وعمل میں اپنے رب کی جواب دہی کا خوف رکھنا چاہیے "اخلاقیات /معاملات /معاشرت اسکی فرع کے ۔

دور جدیدیت(Modrenism) کے دانشوران ،فلاسفرز شعراء اپنی حقیقت میں مادہ پرستی سے اتنے مغلوب تھے کہ انکی ہر فکر پر انسانیت پرستی ،مادہ پرستی کی گہری چھاپ نظر آتی ہے ۔

بعض حضرات کو لگتا ہے کہ چونکہ وہ موٹی ویشنل اسپیکر ہیں اس لیے انکو اپنے امتیاز کے لیے ان اقوال کا تڑکا لگانا ضروری ہے

تف تو اس بات کا ہے کہ بعض کوئی آیت پڑھے بغیر ہی کسی مغربی دانشور کے مشہور جملہ سے اپنی بات کا آغاز کرنا ضروری سمجھتے ہیں ۔

مذہبی موٹویشنل اسپیکرز حضرات سے عرض ہے کہ ان مادہ پرست مفکرین کے اقوال سے متاثر ہونے کی ضرورت نہیں اس سے بہتر احادیث /آیات، اسلاف کے اقوال زریں ہیں جو دین ودنیا ہر اعتبار سے مفید تر ہے اپنی گفتگو میں ان کو پیش کیا کریں ۔

عبدالله عمر

شیطان کی قید وقتی اور عارضی ہے

Share
Share
Share
Share
Share

More News and Articles