جغرافیائی سیاسی زلزلہ پاکستان وسطی ایشیا سے جڑ گیا
جغرافیائی سیاسی زلزلہ پاکستان وسطی ایشیا سے جڑ گیا۔پاکستان افغانستان کے تعلقات ان دنوں نہایت کشیدہ ہیں۔تعلقات کی کشیدگی دونوں ممالک کے لیے غیر مستحکم صورتحال کو پیدا کرتی رہی ہے اس دفعہ بھی اس کے برعکس نہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالات کی کشیدگی عوام کو بھگتنی پڑی ہے افغانستان کی عوام کا 90 فیصد کاروبار پاکستان کی سرحد کے ساتھ منسلک ہے جو پاکستان کی سرحد بند ہونے کی وجہ سے شدید متاثر ہوتا ہے
جبکہ پاکستان کے کئی بڑے تاجر افغانستان کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں اور اپنا مال افغانستان بھیجتے رہتے ہیں لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے بارڈر بند ہو جاتا ہے جس وجہ سے پاکستانی ٹرانسپورٹرز بھی متاثر ہوتے ہیں کیونکہ گاڑیوں کو کئی کئی دن تک بارڈر پر کھڑے رہنا ہوتا ہے۔
وسطی ایشیا کے ساتھ منسلک ہونے کے لیے بھی پاکستان افغانستان کا ہی محتاج رہا ہے اور پاکستان اس حوالے سے کئی عرصے سے سوچ و بچار میں تھا کہ پاکستان وسطی ایشیا کے ساتھ کس روٹ سے جڑے۔وسطی ایشیا کے ساتھ جڑنے کے لیے پاکستان کے لیے سب سے بہترین راستہ افغانستان کا راستہ تھا لیکن پاکستان نے وسطی ایشیا کو ایران کے ذریعے سے چن لیا ہے۔
تجرباتی طور پر پاکستان کے چند ٹرک ایران کے ذریعے وسطی ایشیا تک آلو کی پہلی کھیپ لے کر کامیابی کے ساتھ سات دنوں میں اپنا روٹ مکمل کیا ہے۔جس نے افغانستان کی سیاست میں ایک بے چینی پیدا کر دی ہے کیونکہ افغانستان کی سیاست اور حکومت یہ سمجھتی تھی کہ پاکستان کے پاس افغانستان کے راستے کے علاوہ کوئی بھی اور آپشن نہیں ہے جبکہ پاکستان ابھی اس حوالے سے کسی بھی اجارہ داری سے دور ہے۔افغانستان کے پاس اب یہ اجارہ داری نہیں رہی بلکہ پاکستان کے پاس اس کا متبادل راستہ ایران کے ذریعے سے مل چکا ہے۔