ایک کھلاڑی کا آرمی چیف سے مکالمہ
آرمی چیف سے میرا مکالمہ…
میں: حافظ صاحب السلام علیکم مجھے آپ سے ایک بات پر اختلاف ہے۔
چیف: حافظ صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا جی میرے بچے بولیں
میں: سر آپ کبھی فٹبال ٹیم تو کبھی کرکٹ ٹیم کو آپ ٹریننگ دلوا رہے ہوتے ہیں۔
آپ پر اس قدر شدید تنقید ہوتی اس کے باوجود آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟
چیف: بیٹا وہ ایک الگ ٹریننگ محکمہ ہے فوج میں جو صرف ٹرینگ دیتا ہے۔ کبھی حکومت تو کبھی اسپورٹس بورڈ کی طرف سے گزارش پر ٹریننگ دی جاتی ہے اور کبھی اعزازی طور پر پی ایم اے بُلایا جاتا ہے۔
میں: حافظ صاحب میں تو آپ کی اس بات کو تسلیم کر لوں, مگر باقی سب کو کیسے سمجھایا جائے؟ سب کا کہنا ہے آپ لوگوں کی ڈیوٹی ہے بارڈر پر اور آپ لوگ جائدادیں بنا رہے ہیں اور لوگوں کو ٹریننگ دے رہے ہیں۔
چیف: حافظ صاحب مسکراتے ہوئے، بیٹا جب آپ کام کر رہے ہو اللہ کے لیے، جہاد لڑ رہے، اور کروڑوں مسلمانوں کا دفاع کر رہے ہو تو آپ کو کسی کی تنقید سے ڈرنا نہیں چاہیے۔
عوام کو سوشل میڈیا نے تھوڑا بد زن کردیا ہے۔
مگر افواج اور قوم ایک ہی ہیں۔ رہی بات بارڈرز کی تو ہر ایک کام کو زمہ داری سے سر انجام دیا جا رہا ہے۔
کیا کوئی غفلت برتی جاتی ہے؟ کیا اسرائیل یا بھارت پاکستان پر حملہ کر سکتے یا کرتے ہیں؟
کیا پاکستانیوں پر مقبوضہ کشمیر اور فلسطینوں کی طرح کوئی ظلم کر سکتا ہے؟
پاک فوج آپ لوگوں کے لیے دن رات قربانی دے رہی ہے۔
ہم مانتے ہیں ملک کے حالات اور عوام مشکلات کا شکار ہیں اور ان کے ان حالات اور پریشانی پر چند لوگ گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہم عوام کا ہی دفاع کر رہے ہیں۔
آپ لوگ یہ بات بخوبی جانتے ہیں۔
میں: حافظ صاحب جائدادیں؟
چیف: میرے بچے آپ کو بخوبی علم ہے کہ وہ سب حکومت کی الاٹمنٹ ہیں۔ جیسے کسی سرکاری افسر یا وکیل کو ملتی ہیں۔
رہی بات کاروبار کرنے کی تو وہ سب ہمیں 70 برس پہلے فوجی فنڈ ملا تھا جو ہم نے یہ سب بنایا ایسے ہی بھارت، برطانیہ اور امریکہ کی فوجوں نے کیا اور ان سب جگہوں پر اکثریت کام کرنے والے عام لوگ اور سابقہ فوجی ہیں۔
ان کی نگرانی ایک فوجی ضرور کر رہا ہوتا ہے۔
مگر یہ سب ہمیں ملنے والے ڈیفینس بجٹ میں سے نہیں ہے۔
ہم تو باقائدہ ٹیکس دیتے ہیں۔ ڈیفینس بجٹ کے مطابق تو ہم ایک گاڑی کی بیٹری تک نہیں تبدیل کر سکتے اگر آج یہ سب نہیں ہوتا تو کیسے سات گنا بڑے دشمن سے مقابلہ کرتے؟
بھارت کو یہ تکلیف ہے کہ ان کا کاروبار ایسے نہیں چلا دلّی میں سو کے قریب گالف کلب اور بالیووڈ میں ان کا حصہ ہے۔
اور دنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے والا ملک بھارت ہے کیونکہ ان کا دفاعی بجٹ بہت ہے اور ہماری فوج ان کا مقابلہ کرتی ہے تو یہ لوگ ہمارے لوگوں کو ورگلاتے ہیں کہ دیکھو ملک کے معاشی حالات دیکھو اور اپنی فوج دیکھو، اور واقعی کم علم لوگ ان کی باتوں میں آجاتے ہیں کیونکہ وہ پریشان ہیں۔
ان شاءاللہ پاکستان جلد ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگا۔
بہت شکریہ حافظ صاحب