ایک صوفی ملحد کے افکار

ایک صوفی ملحد کے افکار
tddurdu.com

ایک صوفی ملحد کے افکار

مکالمہ کار: اسامہ خان دولتانہ
ایک صوفی ملحد کے افکار
یہ مکالمہ ملحدین کے ایک گروپ میں ہوا۔جس میں ایک ملحد نے پوسٹ کی تھی اور اس پوسٹ پر اس موصوف کے ساتھ میرا مکالمہ ہوا تھا۔
صوفی ملحد: چھوڑو یار میں تو مرنا چاہتا ہوں۔موت ہی صحیح جی کر کیا کرنا ہے۔اوپر والے سے پنگے بھی لے لیے اور
اوپر والا مہربان اتنا ہے کہ اس کی مہربانی سے بھی تنگ اگئے۔
اسامہ: ۔ اپنے اعتقادات کا اندازہ لگاؤ اتنے مایوس ہو کے مرنا چاہتے ہو جب کہ ہم مسلمان ہر مشکل میں جینا سیکھتے ہیں یہی اسلام کی موٹیویشن ہے ۔
صوفی ملحد۔: ۔ ہاں بھائی اپ نے جہاد کے نام پر کل انسانیت کا قتل جو کرنا ہے۔جیئے اسلام
اسامہ: ۔ سب سے زیادہ قتل عام اپ کے مغرب والوں نے کیا ہے کیا اپ اس حوالے سے بھی کچھ کہنا چاہیں گے ؟
صوفی ملحد : . مغرب والوں نے نہیں مذہب پرستوں نے کیا۔سلطان محمود غزنوی صلاح الدین سلطنت عثمانیہ کے خلفاء،خلفائے راشدین بنو امیہ بنو عباس غالبان کلمہ گو مسلمان تھے ۔
اسامہ: ۔ نہیں نہیں نپولین کاشتکاری کرتا رہا ہٹلر درزی تھا۔ماو زے مالی تھا ۔مسولینی استاد تھا ۔بش عراق اور افغانستان میں تبلیغی جماعت کے ساتھ گیا تھا۔جوزف اسٹالائن درکھان تھا۔فرعون نمرود بخت نصر سب کے سب کسان تھے۔بس برے تھے تو مسلمان خلفاء
صوفی ملحد : ۔ خود کشی کو اس نے حرام کیوں قرار دیا ؟دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے مومن نہ کریں خود کشی۔
اسامہ: ۔ دین اسلام کا درس ہے کہ خودکشی حرام ہے ۔جسم اور جان خدا کی ملکیت ہے۔لہذا اس پر حکم بھی اللہ کا چلے گا۔تو پھر ہم کون ہوتے ہیں اس کو ختم کرنے والے۔
صوفی ملحد : ۔ اگر ہم کوئی نہیں ہوتے تو پھر فنا کیا ہے
اسامہ: ۔ عرش سے نیچے فنا ہے جسم بھی فنا ہوگا سب کچھ فنا ہوگا لیکن ہمارا جسم جان اللہ کی ملکیت ہے
صوفی ملحد : ۔ سوال اسان کرتا ہوں فنا بالذات کیا ہے
اسامہ: ۔ اپ کا مطلب فنا فی الذات ؟
صوفی ملحد : ۔ جی بالکل اپ ایسے کہہ لو ۔
اسامہ: ۔ مٹا دے فنا کر دے،خود اپنی ذات کو نفی کر دے ،کسی ذات کے عشق میں
صوفی ملحد : ۔ نطفے سے پیدا ملکیت اس کے حوالے کر دے چپ کر کے۔
اسامہ : ۔ اس کا مطلب اپ جسمانی لحاظ سے فنا لے رہے ہیں ؟
صوفی ملحد : ۔ بالکل عشق کا جسم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بنتا۔جسم فنا نہیں روح کو پرواز نہیں۔
اسامہ : . فنا فی اللہ سے یا فنا فی ذات سے مراد ہم یہ تو لے سکتے ہیں کہ قربانی دی جائے لیکن خودکشی کو ہرگز نہیں لے سکتے۔قربانی دی جائے لیکن قربانی لینے والا بھی کوئی ہو اور فنا ہوش و حواس کی بات ہے اور ہوش و حواس جذبات کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اسی طریقے سے عشق حقیقی کا عشق بھی جذبہ ہے۔باقی فنا فیضات ایک عشقیہ مبالغہ ارائی ہے۔
صوفی ملحد : ۔ کس چیز کی قربانی دی جائے گائیں اونٹ یا بکری کی ؟
اسامہ : ۔ نفس کی
صوفی ملحد : ۔ جسم جب تک فنا ہو کر اپنی حالت ازلی کو نہیں پا لیتا تب تک مضطرب نفس قرار میں ا کر روح کی وحدانیت کا اقرار نہیں کرتا۔نفس ہی کہتا ہے فنا کر جسم کو وہ ملے گا طلب ا کر بے خود تم ایک بالشت میں ایک ہاتھ بڑھاؤ گے نفس کو فنا کرو گے۔
اسامہ : ۔ اسلام یہ کہتا ہے کہ ہدایت کی تڑپ اور طلب ہوگی تو ہدایت ملے گی ورنہ ہرگز نہیں ہدایت یافتہ وجود ہی قرار یافتہ وجود ہے
صوفی ملحد : ۔ جو خیبر کا دردو انگشت سے اکھاڑ کر پھینک دے کائنات لرز اٹھے وہ دو زانوں سے زور لگا کر جو کسی کی روٹی توڑ رہا ہے علی کو دشنام نہ دو و ذات خدا میں گل مل گیا ہے۔
اسامہ : ۔ زات کا گھل مل جانا یعنی اہم الفاظ میں کسی ایک ذات کا دوسری ذات میں حلول کر جانا ہے اور یہ بات بالکل نابالغ بات ہے۔پہلے دو ذاتوں کا فرق ان کا رشتہ خالق اور مخلوق والا پھر احکام اللہ عقل کے اگے رکھ کر اور عقل کو اس کے تابع کر دینا یہی عشق و فنا ہے۔
صوفی ملحد : ۔ اپ سے کس نے کہا کہ ضم ہو جانے کا مطلب حلول ہے یہ گل مل جانے کا مطلب حلول ہے تو میرے اتنے قریب ہے کہ میں تجھ میں اور تو مجھ میں ضم ہو جائے۔۔موت کے بغیر اپ اپنے روح ازلی تک نہیں پہنچ سکتے موت ضروری ہے۔
اسامہ : ۔ ہاں تو اس ضم ہو جانے کا اپ کیا مطلب نکالیں گے یعنی ایک ہو جانا ؟ تو ایک ہو جانا اور حلول ہونا اس میں کیا فرق ہے نتیجہ تو دونوں کا دو ذاتوں سے ایک ذات بننا ہے۔
صوفی ملحد : ۔ عابد اور معبود کے درمیان ایک باریک سا پردہ ہے ۔وہ پردہ جب ہٹا تو معبود گرا تو عابد ۔
اسامہ: ۔ جو جھک گیا یا گر گیا وہ عابد جو نہ گر سکا یا نہ گرایا جا سکا وہ معبود ۔
صوفی ملحد: ۔ ہجر یاراں سولی چڑھنا برابر ۔
اسامہ: ۔ بات تو ہٹ کر وہیں اگئی قربانی لینے والا ہوا تو شہادت۔خود مار لیا ہے تو خود کشی
لہذا فراق یار کے بعد ہی وصال یار میں مزہ ہے اس لیے خوب جیو ۔۔
صوفی ملحد : ۔ نہ سجدہ نہ رکوع فقط محبت فرشتوں کی کوئی ذات نہیں عطا کرنے والی فنا کے بعد اب کچہری صرف محمد اور کچھ نہیں وہی عابد وہی معبود بس یہی راز ہے
اسامہ: ۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم خود عاشق ہیں ورنہ وہ کیوں کہتے اللہم رفیق اعلی۔ لہذا وہ محبوب کے ساتھ ساتھ عاشق بھی ہیں۔
صوفی ملحد: ۔ محمد خود اپنے جلوے کے عاشق ہیں وہی عاشق وہی معشوق وہی طالب وہی مطلوب اسی نے جب چاہا ہر دور میں اپنے ذکر کو بلند کیا
اسامہ : ۔ ورفعنا لک ذکرک یہ ذکر بلند کرنے والی ہستی کوئی اور ہے یہی معبود ہے۔طالب و مطلوب اور عاشق و معشوق اگر ایک ہی ہے تو پھر تو یہ انسانوں کے ساتھ دھوکا ہے۔میں اپنے خدا اور نبی کو ایسا نہیں مانتا۔
صوفی ملحد : ۔ ہا ہا ہا شریعت کے پجاری ملا زاہد کیا جانے عاشقی و معشوقی
اسامہ: ۔ بالکل ملاں زہد نہیں بلکہ ایک عقل سے پیدل انسان ہی ایسے نظریات اعتقادات رکھ سکتا ہے۔اور جس شریعت پر ہنسی ارہی ہے یہی وہ طریقہ ہے جس سے یہ عشق کمایا جا سکتا ہے۔اپ اپنی عقل کی مان کر کہیں پر خدا کا انکاری ہو رہے ہیں کہیں پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے۔عقل کے تابع نہیں ہونا بلکہ عقل کو شریعت کے تابع کرنا ہے کیونکہ اس کا نتیجہ ہمارے سامنے شیطان کی صورت میں ہے وہ بھی عقل کے تابع ہوا تھا۔
صوفی ملحد : ۔ عشق میں کوئی طریقہ نہیں طریقے عاشقوں کے اوپر نہیں اتارے جاتے۔طریقت اتاری جاتی ہے لعل کے مستوں کے سرداروں کی
اسامہ: ۔ عاشق معبود کا ہونا اور عشق کے قوانین مخلوق والے لگانا جاہلیت ہے۔اپ کو مسئلہ شریعت سے ہے جبکہ عشق کا پہلا درجہ ہی شریعت ہے طریقت کا درجہ تو دوسرا ہے اور طریقت بھی پتہ نہیں اپ کو کس باکمال جہل نے سمجھائی ہے اس کا بھی مطلب ہے محبوب کی طلب کرنا اور اس کی راہ میں چلنا ہے۔ اپنی آسانی کے لیے مقدمہ مت الٹو۔
صوفی ملحد : ۔ طریقت اور ہے شریعت اور ہے تو کسی کی ذات سے مانوس نہیں جس سے محمد راضی ان سے وہ راضی
اسامہ: ۔ یعنی اپ اب مان رہے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات الگ ہے اور خدا کی ذات الگ ہے؟ اپ کے سوال کے جواب یہ ہے کہ جس سے خدا راضی نہیں اس سے محمد پاک بھی راضی نہیں۔اور عشق کا درجہ میں نے اپ کو پہلے ہی بتا دیا ہے کہ شریعت کے بعد طریقت ہے۔
صوفی ملحد : ۔ معبود کوئی احساس نہیں رکھتا کہ وہ کسی ذات سے مانوس ہو کسی سے خوش ہو کسی سے راضی ہو۔
اسامہ: ۔ خدا کو غیر شعوری ذات مان کر اور یہ نظریہ پیش کر کر اپ جنت اور جہنم کے انکاری ہو رہے ہیں۔یہ نظریہ تو خالص الحاد والوں کا ہے۔اور اپ اپنی ہی بات کے انکاری ہو رہے ہو مجھے تو باپ کے شعور اور اپ کی یادداشت پر بھی شک ہونے لگا ہے ابھی تھوڑی دیر پہلے اپ اس سے عاشق اور معشوق کہہ رہے تھے ابھی اپ کہہ رہے ہو کہ وہ احساس نہیں رکھتا ارے کہنا کیا چاہتے ہو ؟
وہ تو احساس رکھتا ہے وہ فرمانبردار سے خوش ہوتا ہے اور مشرک سے ناراض ہوتا ہے وہ معاف بھی کرتا ہے اور توبہ کا دروازہ بند کرنے والا بھی وہی ہے وہ کیا کو کچھ کر دے اس کو کوئی پوچھنے والا نہیں وہ محمد پاک کے لعاب میں علی کے لیے شفا رکھ دیتا ہے۔وہ ابوبکر کی گود میں نبی کے لیے سکون رکھ دیتا ہے۔وہ عائشہ کے بستر پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے محبت کو بچھا دیتا ہے۔
صوفی ملحد : ۔ فطرت میں ائے مخلوق علیحدہ ہو جائے خالق۔کبھی ہم وہ کبھی وہ ہم ہو جاتا ہے ۔کھیل ہے سب اسی کا رچایا ہوا۔
اسامہ: معذرت کے ساتھ مجھے لگتا ہے کہ اپ کا عقیدہ نصرت فتح علی خان کی قوالی پر ٹکا ہوا ہے۔کوئی ڈھنگ کی دلیل تو پیش کریں۔
باقی مخلوق کی کمزوریاں ہی اس کو خالق سے جدا کرتی ہیں خالق کے اندر کوئی کمزوری نہیں اور مخلوق کمزوریوں سے بھری ہوئی ہے۔
صوفی ملحد : ۔ محمد کی ذات کمزور ہے اپ کی نظر میں؟
اسامہ: ۔ خدا کے سامنے ہر نبی رسول صحابی ولی کمزور ہے ۔
صوفی ملحد: ۔ ہر نبی کی بات ہی نہیں ہو رہی میں نے محمد کی بات کی ہے اپ مجھے کمزوریاں بتائیں محمد کی۔
اسامہ: ۔ خدا تباہ و برباد کرے ایسے کانوں کو جو محمد پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی کمزوریوں کو سننا چاہے خدا ایسی زبان کو بھی گونگا کرے۔
بات کسی پاکیزہ ہستی کی انفرادی طور پر ہو ہی نہیں رہی۔بات اجتماعی طور پر مخلوق کی اور واحد خالق کی ہو رہی ہے کہ۔ خالق کے سامنے مخلوق کمزور ہے۔
نوٹ: میرے اس اخری کمنٹ کے بعد موصوف نے تمام کمنٹس ڈیلیٹ کر دیے تھے لیکن میرے پاس اج بھی اس کے سکرین شاٹس موجود ہیں۔کسی وجہ سے میں نے اس موصوف کا نام پبلک نہیں کیا ۔
Share
Share
Share
Share
Share

More News and Articles