امریکہ اپنا چھٹی جنریشن کا طیارہ کب لانچ کر رہا ہے
امریکہ اپنی چھٹی جنریشن کا طیارہ کب لانچ کر رہا ہے اس حوالے سے لوگ تجسس کا شکار ہیں۔کیونکہ امریکہ کے پانچویں نسل کا لڑاکا طیارے اس وقت پرانے ہو چکے ہیں اور جدت کے ساتھ ساتھ چھٹی نسل کے طیاروں پر روس نے سب سے پہلے اقدامات کیے ہیں۔ٹیکنالوجی کی اس دوڑ میں روس کو پیچھے چھوڑنے کے لیے امریکہ ہمیشہ سے ہر حیل و حجت کرتا ہے اور وہ کوشش کرتا ہے کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں امریکہ سے آگے کوئی بھی ملک نہ نکل سکے چاہے وہ چائنہ ہو جو صرف چند گھنٹے میں اپنے پورے پورے پروجیکٹ کھڑے کر دیتے ہیں لیکن امریکہ چائنہ روس کو ہمیشہ سے مات دیتا رہا ہے۔
لیکن کچھ عرصے سے چائنہ امریکہ سے ٹیکنالوجی کے کافی سارے میدانوں میں آگے نکل چکا ہے روس بھی اس معاملے میں سر اٹھا رہا ہے اور چھٹی جنریشن کے لڑاکا طیاروں میں روس نے امریکہ چائنہ جرمنی فرانس اسپین اور باقی ترقی یافتہ ممالک کی نسبت سب سے پہلے اقدامات کیے ہیں۔
چھٹی نسل کے لڑاکاطیاروں کے حوالے سے امریکہ نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 2030 تک امریکہ اپنا لڑاکا طیارہ این جی اے ڈی کو اپنی ایئر فورس میں شامل کر لے گا۔جبکہ اسکی تیاری کے حوالے سے امریکہ کی نیوی نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی 2030 کے اندر اندر اس طیارے کو امریکہ کی نیوی میں شامل کر لے گی۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ طیارہ ڈرون کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور اس کے ایک یونٹ کو بنانے پر لاگت تقریبا 300 ملین ڈالر آئے گی۔
اس طیارے کی زمینی جانچ اس وقت جاری ہے جبکہ اس کے اوپر امریکی حکومت کی جانب سے 24 ارب ڈالر خرچ کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اگر یہاں پر چھٹی نسل کے تیاروں کے حوالے سے بات کریں اور امریکہ کے حریفوں کی بات نہ ہو تو یہ ناانصافی ہے امریکہ کے حریفوں میں اول نمبر پر روس اور پھر چائنہ کا نمبر آتا ہے چائنہ نے ابھی تک آفیشلی طور پر کسی بھی قسم کی کوئی خبر جاری نہیں کی کہ وہ کب تک یہ طیارہ بنا کر اپنی ہوائی فوج میں اس کو داخل کرے گا جبکہ سب سے پہلے اقدامات اس حوالے سے روس نے کیے تھے روس نے اس حوالے سے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مگ 41 بنائے گا اور 2028 تک اس کو اپنی فوج میں شامل کر لے گا۔