اللہ پاک نے خود کو چھپا کر انسانوں کو کیوں کنفیوز کر رکھا ہے ؟
سوال: ۔
اللہ پاک نے خود کو چھپا کر انسانوں کو کیوں کنفیوز کر رکھا ہے ؟
اس میں اللّٰہ پاک کی کیا حکمت ہے ؟
سوال کے پہلے حصہ تو ایسے ہے جیسے ایک انسان کسی دیوار کے پیچھے کھڑا ہو اور یہ اعتراض کرے کہ دیوار کی دوسری جانب کھڑا انسان مجھے نظر نہیں آ رہا؟
یا ایک انسان یہ اعتراض کرے کہ اس سےدوہزار کلومیٹر دور بیٹھا انسان اس کواس کی آنکھوں سے کیوں نہیں نظر آرہا ؟
یا میں یہ کہوں کہ پانی والے جگ کو بنانے والا اس جگ کے اندر کیوں نہیں نظر آرہا؟
یا یہ سوال کیسا ہوگا کہ ٹیوٹا فیکٹری اپنی گاڑیوں کے اندر کیوں نہیں؟
یامیرا کمپیوٹر میرے سے یہ سوال کرے کہ آپ میرے اندر کیوں نہیں بیٹھے یا میرے اندر کیوں نہیں سما سکے ؟
یا میرا بیٹا یہ کہے کہ میں آپ کے سبب پیدا ہوا ہوں آپ میرے اندر کیوں نہیں ہیں؟
یا چائے کے کپ کے اندر چائے بنانے والا کیوں نہیں ہے ؟
فون کو بنانے والی کمپنی کی فیکٹری فون کے اندر کیوں نہیں ہے؟
اگر یہ سوالات پوچھے جائیں تو کیسا ہوگا ؟
جیسے ایک انسان دوسرے انسان کو دیوار کی وجہ سے نہیں دیکھ سکتا۔کیونکہ دونوں کے درمیان ایک اڑ یا ایک رکاوٹ اگئی۔
اسی طریقے سے خدا اور اپ کے درمیان بھی ایک اڑ یا ایک رکاوٹ ہے جو جلدی دور ہو جائے گی یعنی بروز قیامت کو۔
پانی کے جگ کو بنانے والا اس لیے جگ کے اندر نہیں ہے کہ اس کے وجود اور جگ کے وجود میں بہت زیادہ فرق ہے۔اگر جج کا بنانے والا جگ کے اندر انے کی کوشش کرے گا تو جگ ٹوٹ جائے گا۔کیونکہ جگ بنانے والے کی ذات جگ کے وجود سے بہت بڑی ہے وہ جگ کے اندر پوری نہیں ا سکتی جس کی وجہ جگ کی اونچائی اور کشادگی ہے جبکہ جگ کو بنانے والے ذات کی جگ کی نسبت اونچائی اور کشادگی بہت زیادہ ہے۔
میرے فون کو بنانے والی فیکٹری میرے فون کے اندر اس لیے نہیں ہے یا اس لیے نہیں آ سکتی کیونکہ میرا فون فیکٹری کے وجود کے معیار پر پورا اترتا ہی نہیں ہے میرے فون کو بنانے والی پوری فیکٹری تو بہت دور اس کی ایک اینٹ بھی مکمل طریقے سے میرے فون پر پوری نہیں آ سکتی۔کیونکہ میری فیکٹری کا حدود اربعہ اور میرے فون کا حدود اربعہ میں بالکل کوئی مقابلہ نہیں۔اگر اس کے بعد بھی میں بضد رہوں بنی اسرائیل کی طرح تو فیکٹری کی ایک اینٹ ہی میرا موبائل توڑ سکتی ہے۔جیسے ایک جلوے نے پہاڑ سرمہ بنایا تھا۔
میں اپنے کمپیوٹر کے اندر اس لیے نہیں بیٹھ سکتا کیونکہ یہ فنگشن میں نے کمپیوٹر کے اندر رکھا ہی نہیں۔بلکہ نہ تو کمپیوٹر کے سافٹ ویئر کی میں نے ایسی کوڈنگ یا پروگرامنگ کی ہے کہ اس میں میں آ سکوں ۔بلکہ میں نے کمپیوٹر کے مینیو بک پر یہ لکھا ہے کہ جس کو بنانے والے سے ملنا ہے وہ اس پتے پر آئے۔خدا کو ملنے کا پتہ جنت ہے۔
جیسے موبائل جگ گاڑی اور میرا کمپیوٹر کمزور ہیں ایسے ہی یہ دنیا خدا کے جلوے کے سامنے کمزور ہے۔لہذا خدا کو دیکھنے کے لیے ہمیں اس جہان میں پہنچنا ہوگا جو خدا کا جلوہ برداشت کر سکے۔
خدا نے فرما دیا کہ
لَا تُدۡرِكُهُ الۡاَبۡصَارُ وَهُوَ يُدۡرِكُ الۡاَبۡصَارَۚ وَهُوَ اللَّطِيۡفُ الۡخَبِيۡرُ ۞
ترجمہ:
آنکھیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں اور وہ ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے ‘ وہ نہایت باریک بین بہت باخبر ہے۔
سوال کا دوسرا حصہ مختصرا
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ حکمت ہے۔ایمان بالغیب امتحان اور جزا و سزا سب اسی حکمت کے ارد گرد گھومتے ہیں اگر خدا نظر اتا تو ایسے شکوک و شبہات جنم ہی نہ لیتے پوری دنیا مسلمان ہوتی سب لوگ جنت میں جاتے ہیں امتحان کا تصور ہی ختم ہو جاتا۔