اس ملک میں ہماری قوم کا حال
کالم نگار۔مہر قطب علی
’’اس ملک میں ہماری قوم کا حال نہایت ابتر ہے اگر ہماری قوم میں صرف جہالت ہی ہوتی تو چنداں مشکل نہ تھی۔ مشکل تو یہ ہے کہ قوم کی قوم جہل مرکب میں مبتلا ہے۔
علوم جن کا رواج ہماری قوم میں تھا، یا ہے اور جس کے تکبر و غرور سے ہر ایک پھولا ہوا ہے دین و دنیا میں بکا ر آمد نہیں۔ علم ادب و انشا ء کی خوبی صرف لفظوں کے جمع کرنے اور ہم وزن کلموں تک ملانے اوردورازکار خیالات بیان کرنے اور مبالغہ آمیز باتوں کے لکھنے پر منحصر ہے۔ فن شاعری جیسا ہمارے زمانے میں خراب اور ناقص ہے اس سے زیادہ کوئی چیز بری نہ ہوگی۔ علم دین توو وہ خراب ہوا ہے کہ جس کی کوئی حد نہیں۔
اس معصوم، سیدھے سادے، سچے اور نیک طبیعت والے پیغمبر ؐنے جو خدا کے احکام بہت سادگی، صفائی اور بے تکلفی سے جاہل، ان پڑھ اور بادیہ نشین عرب کی قوم کو پہنچائے تھے ااس میں وہ نکتہ چینیاں اور باریکیاں پیدا کیں اور وہ مسائل فلسفہ اور دلائل منطقہ ملائی گئی کہ اس میں اس سچائی، صفائی اور سادگی کا مطلق اثر نہیں رہا۔ مجبوری لوگوں کو اصلی احکام کو جو قرآن اور متعمد حدیثوں میں تھے چھوڑنا پڑا،اور زید و عمر و کے بنائے ہوئے اصول کی پیروی کرنی پڑی۔ علم مجلس اور اخلاق اور برتاؤ دوستی کا ایک طریقہ پر پڑ گیا ہے جو نفاق سے بھی بدتر ہے۔
امیروں کا حال دیکھوں تو ان کو دن رات بٹیر لڑانے، مرغ لڑانے، کبوتر اڑانے اور اس طرح تما م لغویات میں زندگی بسر کرنے کے سوا اور کچھ کام نہیں تھا اور مذہبی طبقہ کا یہ حال کہ کینہ و نخوت اور اپنے تقدس و بزرگی اور خدا پرست ہونے کا گھمنڈ مقدس لوگوں میں کوٹ کوٹ کر بھرا پاؤگے، اور اگر دنیا میں شیطان کو ڈھونڈتے پھرو تو بجز مقدسین کے جبہ و دستار مبارک کے اور کہیں پتہ نہ ملے گا۔ ‘‘